(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ پر صیہونی جارحیت میں اب تک شہداء کی تعدادساڑھے 4 ہزارسے زائد ہو چکی ہے جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن کو نکالنے کے غزہ کے پاس ذرائع نہیں ہیں۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے صیہونی افواج کی جانب سے وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجے میں ہونےوالے غیر معمولی جانی نقصان پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 37مقامات پر قتل عام کیے گئے جن میں226 بچوں اور خواتین سمیت 352 فلسطینی شہید اور 669 زخمی ہوئے جن میں یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریوس کے 16 مسیحی فلسطینی بھی شامل ہے۔
جمعہ کو غاصب فوج کے طیاروں نے براہ راست چرچ کو نشانہ بنایا۔ ان مقدس مقامات پر بمباری کی پرواہ نہیں کی جہاں بے گھر افراد نے پناہ لی تھی۔
سینٹ پورفیریوس غزہ کا ایک قدیم ترین چرچ ہے جو اب بھی کھلا ہے۔ یہ پرانے غزہ کے پرانے شہر میں ایک مسجد کے ساتھ واقع ہے۔
اسے سینٹ پورفیریوس کے مقبرے کے اوپر بنایا گیا تھا۔ چرچ پر حملہ نیشنل عرب الاھلی ہسپتال کے قریب واقع ہے۔ منگل کی شام ایک بڑے اسرائیلی قتل عام کا نشانہ بنایا گیا جس میں 471 فلسطینی شہید ہوگئے۔ القدرہ نے نشاندہی کی کہ قابض ریاست کی قتل عام کی اشتہا مزید نسلی صفائی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں 7 ہسپتالوں کو قبضے کی جارحیت کے نتیجے میں سروس سے باہر کر دیا گیا ہے، ہسپتالوں اور صحت کے اداروں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور غزہ میں طبی سامان کی فراہمی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے گھنٹے طبی ٹیموں کے لیے بہت نازک ہوں گے، جس میں ایندھن اور رسد کی قلت ہو جائے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد 4 ہزار 137 ہو چکی ہے اور ایک ہزار سے زائد لاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔