(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ شہر کی 95 فیصد عمارات تباہ ہوچکی ہیں، سڑکیں میدان حتیٰ کہ قبرستان بھی مٹ چکے ہیں لیکن اسرائیلی فوج کی بمباری اب بھی جاری ہے۔
غزہ گزشتہ سال 2023 کے اکتوبر سے وحشیانہ اسرائیلی بمباری کا شکار ہے ایک سال سے جاری اسرائیلی دہشتگردی کے نتیجےمیں اب تک 16 ہزار سے زائد بچے اور 12 ہزار سے زائد خواتین سمیت 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہیں، غزہ کا کوئی ایک اسپتال ایسا نہیں ہے جس پر اسرائیلی فوج نے بمباری نہیں کی ہو۔
غزہ اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے اسٹاف ممبر لوئس واٹریج نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے غزہ کی صورتحال کا جائزہ لیا اور وہاں کی تباہ حالی دکھائی۔
لوئس واٹریج نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے لکھا کہ نہیں بتایا جاسکتا تباہی کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم ہوتی ہے، ایک پورا معاشرہ اب قبرستان میں بدل چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا آپ غزہ میں کس رستے سے داخل ہوتے ہیں کیونکہ گھر، مساجد، اسکول، ریسٹورینٹ اور رہائشی عمارتیں سب زمین بوس ہوچکے اور ملبے کا ڈھیر ہیں۔