(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بچوں نے نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور غزہ کی معیشت اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے والے 16 سال سے جاری صیہونی ریاست کے محاصرے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق آج مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں مقامی سول سوسائٹی گروپس کے تعاوم سئ سینکڑوں بچوں نے غزہ سی پورٹ پر جمع ہو کر ساحلی انکلیو کی جاری اسرائیلی ناکہ بندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک بارہ سالہ بچی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے یہاں پر جمع ہونے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کو یہ بتانے کے لیے آئے ہیں کہ ہمارے پاس حقوق ہیں، ہمارے خواب ہیں، ہم آزادی اور وقار کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔”
بچوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بین الاقوامی برادری میں ان کی آواز سنی جائے گی اور اسرائیل پر ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔
خان یونس سے تعلق رکھنےوالے ایک 10 سالہ بچے کا کہنا تھا کہ "ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔ ہم کھیلنا چاہتے ہیں، ہم مرنا نہیں جینا چاہئے ہیں ،”
واضح رہے کہ 2007 میں غزہ میں حماس کے سیاسی طورپر منتخب ہونے کے بعد غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے شہر کی ناکہ بندی شروع کردی تھی جس کے تحت غزہ میں کوئی بھی اشیاکےداخل اور باہر جانے پر مکمل پابندی عائد کردی تھی اور یہ پابندی گذشتہ 16 سالوں سے جاری ہے جس کے باعث غزہ میں صورتحال انتہائی مخدوش ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے برائے فلسطینی بحالی UNRWA کے مطابق، غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، اور تقریباً 70 فیصد اسکول جانے والے بچے ناکہ بندی اور بار بار اسرائیلی فوجی حملوں کی وجہ سے نفسیاتی عوارض کا شکار ہوچکے ہیں۔