(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ)غزہ میں اسرارئیلی دہشتگردی کو روکنے کے معاہدے کے آغاز کے بیسویں دن، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے دوسری مرحلے کی ناکامی کے اشارے دینا شروع کردیے ہیں۔ اسرائیلی (والاہ )عبرانی ویب سائٹ نے گزشتہ روز امریکی اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے واشنگٹن میں اپنی حالیہ ملاقات کے دوران حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے اپنی حکمتِ عملی پیش کی۔ نیتن یاہو نے "معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع” کا مشورہ دیا، "اگر حماس غزہ پر کنٹرول برقرار رکھنے پر رضامند نہ ہوئی تو صیہونی ریاست صلاح الدین (فلاڈلفیا) کے محور سے دستبردار نہیں ہو گی۔”
اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے غیر مستقیم مذاکرات کے لیے صرف ایک عملی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ وفد ہفتے کو قطری دارالحکومت دوحہ روانہ ہوگا، جیسا کہ صیہونی ریاست کے نشریاتی ادارے "کان” نے رپورٹ کیا۔ وفد میں بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی "موساد” اور داخلی سلامتی کی خفیہ ایجنسی "شاباک” کے عہدیدار شامل ہوں گے، جن میں ایک ریٹائرڈ شاباک افسر بھی شامل ہے۔ عموماً حماس کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کی قیادت میں کیے جاتے ہیں، مگر کم درجہ کے وفد کا بھیجنا اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ نیتن یاہو دراصل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کو مؤخر کرنا چاہتے ہیں۔
اسی دوران، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج حماس کی جانب سے آج جمعہ کو اعلان کیے جانے والے غیر قانونی صیہونی ریاستی قیدیوں کی فہرست کا انتظار کر رہی ہے، جنہیں پانچویں قیدیوں کے تبادلے کے حصے کے طور پر رہا کیا جائے گا۔ گزشتہ روز غیر قانونی صیہونی ریاست کے حکومتی اجلاس میں، جس میں ٹیلیفون کے ذریعے ہنگامی طور پر رائے شماری کی گئی، فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں تبدیلی کی منظوری دی گئی۔
دوسری جانب، امریکی ویب سائٹ "ایکسوسیوس” نے گزشتہ روز اطلاع دی کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اس ماہ کی پندرہ تاریخ کو مشرق وسطی کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ویب سائٹ نے بتایا کہ روبیو کا دورہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے بعد ہو گا، جو 14 فروری کو شروع ہو رہی ہے، اور اس میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل، امارات، سعودی عرب اور شاید دیگر ممالک شامل ہوں گے۔