(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "نیتن یاہو آپ ناکام ہو گئے ہیں، آپ نے ہمیں اکتوبر کو نظر انداز کر دیا اور اب تم ہمیں زندہ واپس لانے کی ہر کوشش کو ناکام بنا رہے ہیں ‘‘۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ شہید عزالدین القسام بریگیڈز نے غزہ میں قید ایک خاتون اور ایک مرد صیہونی قیدیوں کے ریکارڈڈ ویڈیو بیانات نشر کیے ہیں۔ جن کے بیانات جاری کئے گئے یہ ان چھ قیدیوں میں شامل ہیں جن کی لاشیں ہفتے کے روز غاصب صیہونی فوج کو غزہ کے مشرقی سہر رفح شہر میں سرنگ کے اندر سے ملی تھیں۔
مقتول قیدی "لبنوف الیگزینڈر” نے اپنے ریکارڈڈ پیغام میں کہا کہ اسے "گذشتہ سات اکتوبر کو ’ریئم‘ کنسرٹ سے پکڑا گیا تھا”۔اس نے وضاحت کی کہ "قیدی بنیادی ضروریات جیسے پانی، بجلی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے مشکل حالات میں زندگی گذار رہے ہیں”۔اس نےکہا کہ "ہم انتہائی خوف میں ہیں اور کم نیند لیتے ہیں۔ مجھےقید میں ریکھنے والے حافظوں نے میری جان بچانے کے لیے مجھے دس بار مختلف جگہوں پر منتقل کیا”۔
الیگزینڈر نے قابض حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”آپ ناکام ہو گئے ہیں۔ آپ نے ہمیں اکتوبر کو نظر انداز کر دیا۔ اور اب تم ہمیں زندہ چھوڑنے کی ہر کوشش میں ناکام ہو رہے ہو‘‘۔اس نے مزید کہا کہ "آپ ہمیں مارنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ آپ کوئی معاہدہ نہ کر سکیں۔
میں اپنے دوستوں اور اسرائیل کے لوگوں سے مدد مانگ رہا ہوں کیونکہ میں نے اپنی حاملہ بیوی، ایک دو سالہ بیٹے اور دو بیمار والدین کو چھوڑا ہے‘‘۔ میری آواز سنانے میں ان کی مدد کریں۔ سڑکوں پر نکلیں، مظاہرے کریں اور جب تک ہم زندہ ہیں ہمیں یہاں سے نکالنے کے لیے سب کچھ کریں‘‘۔
اس نے سپاہی گیلاد شالیت معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ شالیت معاہدے میں ایک ہزار سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا”۔قتل ہونے والی خاتون قیدی ’کارمل گیٹ‘ نے کہا کہ اسے "گذشتہ سات اکتوبر کو اس کے والد کے گھر سے پکڑا گیا تھا۔ وہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ان قیدیوں کو نظر انداز کیے جانے کا شکار ہے، جنہیں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ہر لمحہ موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے”۔گیٹ نے ویڈیو کلپ میں مزید کہا کہ وہ "پانی، خوراک یا صفائی کی ضروریات کے بغیر مشکل حالات میں رہ رہی ہے۔
وہ اپنے ساتھ موجود دیگر قیدیوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتی”۔اس نے کہا کہ "میں نہیں جانتی کہ میں اس نہ رکنے والے اسرائیلی بمباری سے زندہ نکلوں گی یا نہیں”۔خاتون قیدی نے مزید کہا کہ "میں بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت سے کہتی ہوں کہ وہ اس نظر اندازی اور اس بمباری کو روکے اور ہمیں اپنے گھروں کو لوٹائے”۔
انہوں نے "اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کو زندہ ان کے گھروں کو واپس کرنے کے لیے مظاہرے جاری رکھیں”۔ اس نے کہا کہ "سمجھوتہ نہ کریں اور کسی کو مذاکرات کا دروازہ بند نہ ہونے دیں”۔اسرائیلی قابض فوج نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ کے اندر سے 6 زیر حراست افراد کی لاشیں برآمد کر لی ہیں، ان کی شناخت بھی کرلی گئی ہے۔
دوسری جانب ’حماس‘ نے اعلان کیا تھا کہ "قیدی غزہ کی پٹی پر جاری قابض وفج کی بمباری سے مارے گئے ہیں”۔قابض فوج کے ترجمان دانیال ہاگاری نے کہا کہ چھ لاشیں غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح کے علاقے میں ایک سرنگ سے ملی ہیں جہاں قابض فوج کئی مہینوں سے زمینی آپریشن کر رہی ہے۔حماس نے قیدیوں کے قتل کا ذمہ دار قابض فوج اور اس کی حمایت کرنے والی امریکی انتظامیہ کو ٹھہرایا۔