(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بھوک سے ہلاک ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے اگر فوری اقدامات نہیں کئے گئے تو اموات کو روکنا بہت مشکل ہوجائے گا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں انتباہ دیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک اور پیاس سے ہلاکتیں جاری ہیں اگر اس کی روک تھام نہیں کی گئی تو حالات قابو سے باہر ہوجائیں گے، غزہ میں خوراک اور امداد پہنچانے کیلئے اقوام متحدہ کی ٹیم آج غزہ کی سرحد سے جڑی ایک نئی سڑک کا آج جائزہ لے گی کہ اسرائیلی فوج کے زیر محاصرہ غزہ تک اس راستے سے امدادی سامان پہنچایا جا سکے گا یا نہیں۔
یہ کوشش اسرائیلی فوج کی طرف سے رفح راہداری پر عائد کردہ قدغنوں اور کریم شالوم راہداری پر یہودی انتہا پسندوں کی طرف سے امدادی ٹرکوں کو روکنے کے معمول کے بعد کی جارہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اداروں کے خیال میں غزہ میں کم از کم 576000 فلسطینی براہ راست قحط کا شکار ہیں۔ اس لیے انہیں قحط زدہ زندگی سے نہ بچایا گیا تو بھوک سے اموات کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
غزہ میں بھوک اور پیاس سے فلسطینی بچوں کی ہلاکتیں شروع ہو چکی ہیں اور اب تک کم از کم 18 بچے بھوک کے باعث شہید ہوچکے ہیں۔
امداد غزہ میں پہنچانے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جس راستے کا جائزہ لیا جائے گا وہ اسرائیلی فوج کے زیر استعمال ہے اگر یہ راستہ امداد کیلئے استعمال کیا گیا تو اس سے خاطر خواہ امدادی سامان غزہ منتقل ہو سکے گا ۔
واضح رہے ٹھیک ایک ہفتہ پہلے جمعرات کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی ٹرک سے خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع ہونےوالے فلسطینیوں پر فائرنگ کر کے 115 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا تھا جبکہ سات سو کے لگ بھگ زخمی کر دیے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی لعن طعن کے بعد اب اسرائیل نے یہ تعاون کا تاثر پیدا کرنے کی حامی بھری ہے۔