(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) غزہ میں قید 132 اسرائیلی قیدیوں میں سے 80 کے قریب زندہ ہیں جب کہ فلسطینی دھڑے درجنوں لاشیں اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں، حماس کا کہنا ہے کہ اسے ہلاک ہونے والے قیدیوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔
گذشتہ روز معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی انٹیلی جنس حکام کی طرف سے کیے گئے ایک خفیہ جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 32 مزید اسرائیلی قیدی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 2014 میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی اورون شال اور حدر گولڈن کی لاشیں بھی شامل ہیں جبکہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے غزہ میں ابھی تک 29 اسیروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب مذاکرات سے واقف مصری حکام نے انکشاف کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے حماس اور دیگر گروپوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے قیدیوں میں سے 50 قیدی ہلاک ہو چکے ہیں، جو اسرائیلی فوج کی طرف سے گذشتہ روز ظاہر کیے جانے والے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں قید 132 قیدیوں میں سے 80 کے قریب زندہ ہیں جب کہ فلسطینی دھڑے درجنوں لاشیں اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم، متعدد امریکی اور اسرائیلی حکام نے اشارہ کیا کہ ان کے اندازوں کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے۔
امریکی حکام نے یہ بھی اشارہ دیا کہ اسرائیل اس وقت اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا ان 29 اموات کے علاوہ جن کا عوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے ، تقریباً 20 دیگر قیدیوں کی موت واقع ہو چکی ہے؟ ادھر مصری حکام نے کہا کہ حماس نے مذاکرات کاروں کو مطلع کیا کہ اسے ہلاک ہونے والے قیدیوں کی صحیح تعداد کا علم نہیں ہے۔