(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ذرائع کا کہنا ہے کہ یوآو گیلنٹ نے ناراضی کا سبب بننے والے ریمارکس کے وقت معافی مانگنے پر اتفاق کیا ہے تاہم وہ اپنے الفاظ پر معافی نہیں مانگیں گے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل اس وقت اپنی تاریخ کے سنگین ترین دور سے گزر رہی ہے ، ایک جانب سیاسی عدم استحکام ہے چند سالوں کے دوران پانچ مرتبہ عام انتخابات ہونا ، سیکیورٹی کی سنگین صورتحال ، اندرونی نسلی امتیازی کے بعد اب اپنی تاریخ کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی جانب سے عدالت کو حکومت کے ماتحت کرنے کے خلاف صہیونی ریاست کے شہری غیر معمولی طورپر طویل احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
صہیونی ریاست پہلے ہی متعدد محاذوں پر مصروف ہے تاہم صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا اپنے وزیر دفاع کو برطرف کرنے کا فیصلہ وہ واقعہ تھا جس نے اسرائیل کے سیاسی منظر نامے میں بحران کو جنم دیا کیونکہ مظاہرے وسیع ہوتے گئے اور اہم شعبوں نے عدالتی ترامیم کے مسودے کے خلاف احتجاج میں عام ہڑتال کی جو سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرتی ہے۔
اسرائیل اخبار’اسرائیل ٹوڈے‘نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کو برطرف کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا ہے، اس شرط پر کہ وزیر دفاع اپنے بیانات پر معافی مانگیں جس میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے منظور کی گئی عدالتی ترامیم کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اخبار نے مزید کہا کہ گیلنٹ نے ناراضی کا سبب بننے والے ریمارکس کے وقت معافی مانگنے پر اتفاق کیا ہے تاہم وہ اپنے الفاظ پر معافی نہیں مانگیں گے۔
عدالتی اصلاحات کی آڑ میں بنایا جانے والا یہ قانون پبلک پراسیکیوٹر کے فیصلے کی روشنی میں وزیر اعظم کو برطرفی سے بھی بچاتا ہے۔