(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حزب اختلاف کی ایک سرکردہ شخصیت نے انکشاف کیا ہے کہ عدالتی اصلاحات کے پر جامع سمجھوتے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے جو صہیونی ریاست کے مستقبل کے لئے خوشگوار نہیں ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے سابق آرمی چیف اور حزب اختلاف کی نیشنل یونٹی پارٹی کے موجودہ سربراہ بینی گینتز نے کہا ہے کہ اسرائیلی میں سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان عدالتی اصلاحات منصوبے پر سمجھوتے کے سلسلے میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
عدالتی اصلاحات کا یہ منصوبہ، جو حکومت اور پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرری اور کئی معاملات پر کنٹرول دے گا، اسرائیل میں دنوں جاری جاری ہنگاموں کے سلسلے کے بعد روک دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے صہیونی ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ اس تلخ متنازعہ منصوبے پر اتفاق رائے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ فعال ججوں پر لگام ڈالنےاور پارلیمنٹ اور عدالتوں کے درمیان توازن بحال کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، جبکہ مظاہرین ان منصوبوں کو اسرائیل کی جمہوریت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
” بینی گینتز ے بتایا کہ خاص طور پر جوڈیشل سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کے معاملے پر تعطل برقرار رہا۔ جو موجودہ اصلاحاتی منصوبے کے تحت حکومت کے زیر کنٹرول ہو گا۔ انہوں نے کہا”ہم نے واضح کہہ دیا کہ عدالتی نظام کی سیاست نہیں کی جائے گی،” مخالفین کا کہنا ہے کہ ان تجاویز سے نیتن یاہو کے قوم پرست مذہبی اتحاد کو چھوٹ مل جائے گی، یہ اقلیتوں کے حقوق کے لیے خطرہ ہے اور اسرائیل کی جمہوری بنیادوں کو نقصان پہنچائے گا۔