(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض فوج نے طلبہ اوراساتذہ کو اس وقت تشددکا نشانہ بنایا جب وہ صہیونی جیل میں قید فلسطینی بچے احمد مناصرہ کی غیر قانونی حراست کے خلاف پرامن احتجاج کی تیاریاں کررہے تھے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روزمقبوضہ فلسطین میں مسلح صہیونی فوجی اہلکاروں نے طولکرم میں واقع خضوری ٹیکنیکل یونیورسٹی کے کیمپس پرپر تشدد حملہ کرکے فلسطینی طلبہ اور اساتذہ کو زخمی کر دیا اوراملاک کو نقصان پہنچایا۔
صہیونی فوج نے طلباء کے خلاف ربر کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں کا بھی استعمال کیا جبکہ بھاری مقدار میں آنسوگیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجےمیں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق کم سے کم 20 طالب علم دم گھٹنے کا شکار ہوئےاور 2 افراد کے گولیون سے زخمی ہونےکی اطلاعات ہیں۔
قابض فوج کی جانب سے یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ کو اس وقت تشددکا نشانہ بنایا گیا جب وہ صہیونی جیل میں قید نابالغ فلسطینی بچے احمد مناصرہ کی غیر قانونی حراست کے خلاف پر امن احتجاج کی تیاریاں کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ 17 سالہ فلسطینی بچہ احمد مناسرہ صہیونی جیلوں میں گذشتہ 4 سالوں سےقید ہے اور قابض جیل انتظامیہ کے غیر انسانی سلوک کے باعث ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر اپنی یادداشت بھولتا جارہا ہے ، قابض فوج کے مطابق 13 سالہ احمد اور ان کے ہم عمر کزن نے 2018 ءمیں فوج پر چاقو سے حملہ کر نے کی کوشش کی تھی جسے ناکام بناتے ہوئے صہیونی اہلکاروں نے احمد کے کزن کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا جبکہ عدالت نے احمد کو 11 سال قید کی سزا سنائی تھی جو کہ نابالغ بچے کیلیے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔