(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ابو ھواش کےوکیل جواد بولس نے کہا کہ ان کا مؤکل چلنے پھرنے کی صلاحیت کھو چکا ہے، اور آزادی کے لیےطویل بھوک ہڑتال کے باعث انہیں بولنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
فلسطینی اسیران کے امور کے کمیشن کے مطابق صہیونی جیلوں میں قیدفلسطینی قیدی ھشام ابو ھواشنے اپنے بغیر کسی الزام یا مقدمے کےغیر معینہ مدت تک حراست میں لیے جانے کےخلاف احتجاجی بھوک ہڑتال کی تھی جسے 133 روز گزرجانے کے باوجود قابض ریاست کے حکمرانوں نے رہائی کے فیصلے میں تبدیل نہیں کیا۔
ابو ھواش کےوکیل جواد بولس نے کہا کہ ان کا مؤکل چلنے پھرنے کی صلاحیت کھو چکا ہے، اور آزادی کے لیےطویل بھوک ہڑتال کے باعث انہیں بولنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
کمیشن نے متنبہ کیا کہ ابو ھواش کو صحت کی خرابی کے باعث کسی بھی وقت موت کے خطرے کا سامنا ہےجبکہ جسم کے اہم اعضاء کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ان کے اعصابی نظام کوشدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی قیدی ھشام ابو ھواش شادی شدہ اور پانچ بچوں کے باپ ہیں جنہیں صہیونی فوج نے 27 اکتوبر 2020 کو گھر گھر تلاشی کی مہم کے دوران حراست میں لیا تھا اورتب سے آج تک ان کی غیر قانونی حراست میں کئی مرتبہ تجدید کی جا چکی ہے۔