(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی فوج کےترجمان نے بھی واقعے کی تحقیقات کی تکمیل کی کوئی متوقع تاریخ نہیں دی ہے اور کہا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ ابو عاقلہ کی موت فلسطینی مزاحمت کاروں کی گولی لگنی سے ہوئی ہو۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین پر قابض صہیونی حکومت کے عسکری ترجمان نے کہا ہے کہ جنین پناہ گزین کیمپ میں فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران صحافی خاتون شیرین ابو عاقلہ کے قتل کےحوالے سے تحقیقات جاری ہیں تاہم ابھی تک واقعے کی مکمل تفصیلات کی چھان بین کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
جنین میں فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کےاس واقعے کو چار ہفتے گذرچکے ہیں اس کے باوجود اسرائیلی حکام نے ان کے قتل کی تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں جبکہ صہیونی فوج کے ترجمان نے بھی واقعے کی تحقیقات کی تکمیل کی کوئی متوقع تاریخ نہیں دی ہے اور کہا ہے کہ یہ ممکن ہے کہ ابو عاقلہ کی موت فلسطینی مزاحمت کاروں کی گولی لگنی سے ہوئی ہو۔
واضح رہے کہ قابض ریاست اسرائیل کے حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی ملکیت ابو عاقلہ کو مارنے والی گولی کے بیلسٹک تجزیے سے اس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ مہلک گولی کس نے چلائی جس پر فلسطینی اتھارٹی نے گولی اسرائیل کو دینے سے انکار کیا اور کہا کہ اتھارٹی کو اسرائیل پربھروسہ نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اس طرح بے گناہ فلسطینی شہید ہوتے رہے ہیں۔