(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قابض فوج نے جھڑپو ں میں متعدد فلسطینیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، ربر کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں سے متعدد فلسطینیوں کوزخمی کیا اور18 کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق مطابق مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں گذشتہ روز یہودی پرچم بردار قوم پرست اسرائیلیوں کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے انتباء کے باوجود فلیگ مارچ کیا گیا اور صہیونی آبادکاروں نےہزاروں کی تعداد میں سیکیورٹی اہلکارون کی سرپرستی میں فلسطینیوں کے سامنے رقص کیا اور اشتعال انگیزی پھیلانے کیلیے عربوں کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے اور جوتے اچھالے ۔
صہیونی آبادکاروں کی ان حرکات کے باعث بیت المقدس کے پرانے شہر دمشق گیٹ سمیت ریلی کے رستوں پر فلسطینیوں اور آبادکاروں کے درمیان بدترین جھڑپوں کا آغاز ہوا ،اس موقع پر صہیونی پارلیمان اورایک انتہائی دائیں بازو سیاست دان ایتمار بین گویئر نے الاقصیٰ پہنچ کر صہیونی فورسز کے تحفظ میں فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیزی کی جس پر فلسطینیوں کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔
قابض فوج نے جھڑپوں میں متعدد فلسطینیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور براہ راست ربر کے خول میں لپٹی دھاتی گولیوں سے متعدد فلسطینیوں کوزخمی کیا جبکہ 18 افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
تحریک حماس کی جانب سے گذشتہ ہفتےاسرائیل کو واضح الفاظ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ مارچ کرنے والوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے سے نہیں گزرنا چاہیے اور خبردار کیا تھا کہ وہ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گےاس کے باوجود انتہا پسندوں کی بڑی تعداد نے اشتعال انگیزی پھیلانے میں کوئی کسر نہ رکھی اور بے گناہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے۔
واضح رہے کہ یہودی مارچ کے لیے پورے شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی تھی جس میں پرچم بردار اسرائیلی قوم پرستوں نے پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقے کے راستے سے گزرنے کا منصوبہ بنایا اورڈھائی ہزار سے زیادہ یہودی مارچ سے قبل بیت المقدس کے سب سے حساس مقدس مقام جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے کے قریب پہنچے جس کے جواب میں فلسطینیوں نے مسجد کے اندر رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کرنے والوں اور قریبی اسرائیلی پولیس پر آتش گیر مادہ اور پتھراؤ کیا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ مارچ کا مقصد 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں پرانے شہر سمیت مشرقی بیت المقدس پر قبضے کا جشن منانا ہے۔