(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیل نے غزہ پر سات ماہ سے زائد عرصے سے وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تاہم زمینی حملوں میں جہاں اس کو ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے وہیں اسرائیلی فوج غزہ میں داخل ہونے پر تیار نہیں ہے مزاحمت کاروں کا خوف اتنا ہے کہ اب تک فرینڈلی فائرنگ میں اسرائیل کے 20 سے زیادہ فوجی مارے جاچکے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے معروف عبرانی اخبار ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف
کیا ہے کہ غزہ پر موجودہ جنگ کے آغاز سے اسرائیلی کے فوجی شدید ذہنی دباؤ میں ہیں اور اب تک فوج
دس اسرائیلی فوجیوں اور افسروں نے مختلف طریقوں سےخودکشی کی ہے، جن میں خود کو گولی مارنا یا وبم سے خود
کواڑا لینا شامل ہے فوجیوں کی نفسیاتی حالت بہت خراب ہے وہ فلسطینی مزاحمت کاروں سے خوفزدہ ہیں اور غزہ میں جانے کو تیار نہیں ہیں۔
اخبار نے روبن اکیڈمک سنٹر میں خودکشی اور نفسیاتی درد کی تحقیق کے مرکز کے سربراہ یوسی لیوی بیلوز کا حوالہ دیتے ہوئےلکھاہے کہ ، "غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی خود کشی کے واقعات بہت حیران کن ہیں ،” انہوں نے وضاحت کی کہ فوجیوں میں خودکشیاں کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ خودکشیاں عام طور پر جنگ کے دوران نہیں ہوتیں، بلکہ لڑائیوں کے اختتام کے بعد، خاص طور پر جنگ میں ہونے والے نقصان اپنے دوستوں کی موت اور بعد از صدمے کے تناؤ کے اثرات سے خودکشیا ں دیکھی گئی ہیں ، جبکہ اسرائیلی فوج میں جنگ کے دوران خودکشیاں "یہ نایاب واقعات ہیں جس سے اسرائیلی فوجیوں کی نفسیاتی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اخبار نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے اس دعوے کے باوجود کہ فوج کو خودکشی کے واقعات اور غزہ کے درمیان کوئی ربط نہیں ملا، لیکن خود کشی کرنے والے فوجیوں کے اہل خانہ، ان کے دوستوں اور فوجی یونٹوں میں ان کے ساتھیوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ نفسیاتی پریشانی کا شکار تھے جو غزہ میں جانے کو تیار نہیں تھے ۔
عبرانی اخبار کے حاصل کردہ اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق جنگ کے آغاز سے لے کر گیارہ مئی تک دس فوجیوں اور افسران نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔ لیکن اس فہرست میں وہ فوجی شامل نہیں ہیں جنہیں جنگ سے متاثر ہونے اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کی وجہ سے سروس سے فارغ کر دیا گیا اور اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔چاہے فوجی فوجی وردی میں خودکشی کریں، یعنی سروس کے دوران،یاریٹائر ہونے کے بعد۔
اخبار نے بکتر بند بٹالین کے ایک افسر کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ریزرو فورسز میں جنگ سے متعلق ردعمل کے آثار ظاہر کرنے والے فوجیوں سے نمٹنے کے لیے کوئی رہنمائی نہیں تھی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پہلے دنوں میں اس تناظر میں بڑی ناکامی دیکھنے میں آئی۔
اخبار نے ماہرین کا حوالہ بھی دیا جنہوں نے ریزرو فورسز کی صفوں میں نفسیاتی پریشانی میں مبتلا افراد کی شناخت میں دشواری کی نشاندہی کی۔
واضح رہے کہ 1973 سے لے کر اب تک غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے 1,277 فوجیوں نے خودکشی کی ہے جب کہ فوج کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس خودکشی کے واقعات کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج نے خودکشی کرنے والے فوجیوں میں سے 80 فیصد کی موت کو خودکشی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کو حادثاتی موت قراردیا ہے۔