(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینوں کے قتل عام کو روکنے کےلئے امریکہ دبا ؤ نیا نہیں ہے تاہم امریکی بیانات بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ڈیموکریٹک پارٹی میں موجود بنیاد پرست بائیں بازو کو پرسکون کرنے کی کوشش تھی اور "اسرائیل” پر کچھ مسلط کرنے کی کوشش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کی ایک عبرانی نیوز ویب سائٹ’وائی نیٹ‘نے صہیونی حکومت کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے فائرنگ کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے معاملے میں امریکا زیادہ دباؤ نہیں ڈالے گا۔
یہ بھی پڑھیے
صہیونی فوج کی دہشتگردی جاری، ایک اور فلسطینی نوجوان شہید
یہ وہ طریقہ ہے جس کے نتیجے میں امریکی شہریت رکھنے والی صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت واقع ہوئی تھی۔عبرانی نیوز ویب سائٹ’وائی نیٹ‘نے اسرائیلی سیاسی ذرائع کے حوالے سے کہا ہےکہ اسرائیلیوں کا اندازہ ہے کہ امریکی بیانات بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے ڈیموکریٹک پارٹی میں موجود بنیاد پرست بائیں بازو کو پرسکون کرنے کی کوشش تھی اور "اسرائیل” پر کچھ مسلط کرنے کی کوشش کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم یائر لپیڈ کے بدھ کے سخت بیانات اور ان کے اس دعوے کہ وہ دنیا کی تعریف حاصل کرنے کے لیے کسی بھی اسرائیلی فوجی کو آزمانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ کہ کوئی ہمیں ہدایات نہیں دیتا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکی مطالبہ نیا نہیں ہے ، انھوں نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے گینٹز کے ساتھ اس معاملے پر کئی بار بات کی اور آخری بار جب انہوں نے دو ہفتے قبل اس کا تذکرہ کیا، تو انہوں نے کہا کہ شیرین ابوعاقلہ کو غلطی سے گولی مارنے والے سپاہی نے غلط کام کیا، یا طریقہ کار غلط تھا۔