(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہم مایوس ہوچکے ہیں کہ جو پیسہ ہم محنت سے کماکر ٹیکس کی صورت میں حکومت کو دیتے ہیں حکومت اس پیشے کو روزانہ نت نئے آپریشنز میں استعما ل کرتی ہے جو ہمارے مفاد میں نہیں ہے، ہم دہشتگردانہ حملوں سے تھک چکے ہیں خوف نے ہمارے حواس کھو دیئے ہیں۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے معروف صحافی ، کالم نگار ،مصنف اور دانشور روگل الفر نے معروف اخبار "ہارٹز” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں پرفلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے فدائی حملوں نے اسرائیلیوں کو ایک ناختم ہونے والے خوف میں مبتلا کردیا ہے ۔
انھوں نے لکھا کہ فلسطینی کمانڈو آپریشنز کی وجہ سے صہیونی ریاست میں اسرائیلیوں کی زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے فلسطینیوں کی مزاحمت کے نتیجے میں اسرائیل ایک تباہ شدہ ریاست بن چکی ہے، اس میں زندگی گذارنا بہت تھکا دینے والا عمل بن گیا ہے۔
انھوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ "فدائی کارروائیاں تھکا دینے والی اور خوفناک ہیں، ہم خوف سے تھک چکے ہیں، عوام سڑکوں پر حیرانی کے ساتھ بھاگ رہی ہے کسی کو نہیں معلوم کے سامنے سے آنے والا شخص اس پر اچانک حملہ کرسکتا ہے ۔
۔” انہوں نے کہا کہ "بنجمن نیتن یاہو (وزیر اعظم) تقریباً 30 سال سے تھک چکے ہیں اور وہ ہمیں تھکا رہے ہیں۔ اور وہ وہ مشین ہے جو نہیں رکتی، یہ اذیت ہے، خاص طور پر ان کے مخالفین کے لیے، ہم انہیں دیکھ دیکھ اور سن سن کر تھک گئے ہیں۔ ہمیں اس کے ساتھ ایک اور دن گذارنے کے لیے کتنی توانائی کی ضرورت ہے؟ اس کے المیے سے، ہم اس کے ٹویٹس سے، اس کے خوف سے، اس کے پاگل پن سے بہت تھک چکے ہیں۔”
انھوں نے کہا کہ مسلمان اور اسرائیلی دونوں ہی اس ” جہاد” سے تھک چکے ہیں ہم اس کی اتنی بڑی قیمت ادا کررہے ہیں جو ہمارے بس میں نہیں ہے ۔