(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کو ختم کرنے کیلئے نیتن یا ہو نے جو پالیسیز اختیار کی وہ اسرائیل کو فائدے سے زیادہ نقصان دے رہی ہیں ، نتین یاہو کی حکومت کے ساتھ ساتھ ان کا سیاسی مستقبل بھی اب خطرے میں ہے۔
معروف امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں تمام امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رائے پر مبنی رپورٹ جس کا عنوان تھا "سالانہ خطرے کی تشخیص” میں غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی ناکامیوں کے حوالے سے نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے جس طرح غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور جس طرح سے مزاحمتی تحریک حماس کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس میں کامیابی کا تناسب بہت کم ہے ۔
امریکی انٹیلی جنس کے جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ کی پالیسی کے باعث اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی عہدے پر بقا "خطرے میں پڑ گئی ہے” اور غاصب حکومت غزہ پر اپنی جنگ کا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔
40 صفحات پر مشتمل اس جائزے میں عالمی خطرات سمیت فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق، اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر مزاحمتی حملے کے بعد نیتن یاہو کے اقتدار کے تسلسل کو درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
اس جائزے میں کہا گیا ہےکہ نیتن یاہو کی رہنما رہنے کی اہلیت کے ساتھ ساتھ ان کا حکمران اتحاد جس میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں اور انتہا پسند مذہبی جماعتوں پر مشتمل ہے جو فلسطین اور سلامتی کے مسائل پر سخت گیر پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں وہ بھی اب خطرے میں ہے ۔
” رپورٹ میں مزید کہا: "عوام کا نیتن یاہو کی حکومت کرنے کی صلاحیت پر عدم اعتماد جنگ سے پہلے کی اعلیٰ سطحوں سے مزید گہرا یو گیا ہے، اور ہم ان کے استعفیٰ اور نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرنے والے بڑے مظاہروں کی توقع کرتے ہیں۔