(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) قطر کے وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے امکان کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہہ قطر نے فلسطینی عوام کی مدد کے لیےاسرائیل کیساتھ اپنا "ورکنگ ریلیشن شپ” برقرار رکھا ہے، لیکن دو ریاستی حل کےبغیر تعلقات معمول پر لانے کا کوئی امکان نہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز صہیونی نشریاتی چینل کان کی جانب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق "اسرائیلی نجی طیارہ N467AM، جو حال ہی میں موساد کے ساتھ چل رہا تھا، قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچا”۔
صہیونی چینل نے دوحہ پہنچنے والے طیارے کے روٹ کی تصاویر شائع کی ہیں اور کہا ہے کہ صہیونی فوج کا یہ طیارہ دوحہ کے ہوائی اڈے پر اتارا گیاتاہم دوحہ نے ابھی تک اس خبر کی تصدیق یا تردید کے لیے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ صیہونی حکام گذشتہ سال سے قطر سمیت عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کے بارے میں بارہا بیانات دے چکے ہیں۔ لیکن ان الزامات کے تناظر میں ممالک بالخصوص قطر نے باضابطہ طور پر اس بات پر زور دیا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو اس وقت تک معمول پر نہیں لایا جائے گا جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔
قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اپنے ایک انٹرویو میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ قطر نے فلسطینی عوام کی مدد کے لیےاسرائیل کیساتھ اپنا "ورکنگ ریلیشن شپ” برقرار رکھا ہے، لیکن دو ریاستی حل کے لیے حقیقی عزم کی عدم موجودگی میں ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔