(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) حماس کے اعلیٰ سطح کے وفد نے محصور شہر غزہ میں صیہونی دہشتگردی کو روکنے اور غزہ سے غاصب صیہونی افواج کے مکمل انخلاء کے لیے جماعت کے عزم پر تفصیلی گفتگو کی۔
مقبوضہ فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے اعلیٰ سطح کے مذاکراتی وفد نے گذشتہ روز جماعت کے نائب سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ کی قیادت میں قطری دارالحکومت دوحہ میں قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ الشیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی اور مصری خفیہ ایجنسی کے سربراہ عباس کامل سے غزہ میں صیہونی دہشتگردی کو روکنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلئے معاہدے پر گفتگو کے لئے ملاقات کی۔
دوحہ میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف غیر قانونی غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جارحیت پر ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفد نے جنگ بندی اور فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے مصری اورقطری وساطت کاروں کی کوششوں کو سراہا اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور غزہ سے غاصب افواج کے مکمل فوج کے انخلاء کے لیے بات کی۔
حماس نے کہاکہ جماعت 31 مئی 2024ء کو صدر بائیڈن کے اعلان اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2735 کی بنیاد پر جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر نافذ کرنے کے لیے تیار ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس اس تجویز میں مزید شرائط کی شمولیت کو مسترد کرتی ہے۔
حماس نے واضح کیا کہ جماعت نےجنگ بندی کے لیے مثبت انداز اختیار کیا اور جنگ بندی کے لیے ہرممکن لچک دکھائی تاکہ فلسطینی عوام کے مفادات کو پورا کیا جا سکے۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو عملی شکل دی جا سکے،غزہ کے عوام کو ریلیف دیا جائے اور بے گھر افراد کی واپسی اور تعمیر نو کا منصوبہ تیار کیا جائے۔