(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ اور امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بھی دوحہ مذاکرات میں شریک ہیں, ذرائع کا کہنا ہے اسرائیلی دہشت گردی اور ڈھٹائی کو دیکھتے ہوئے کسی مذاکرات میں کامیابی کو انتہائی مشکل قرار دیا ہے۔
ثالثوں اور صیہونی ریاست کے درمیان مذاکرات کا آخری دور اگست میں ہوا تھا جس کے بعد یہ پہلی اعلیٰ سطح کی بات چیت ہے جس میں بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا اور سی آئی اے کے ولیم برنز نے قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے ساتھ بھی ملاقات کی۔
اسرائیلی حکومت پر قیدیوں کو رہا کروانے کےلیے اپنے شہریوں کا بھی شدید دباؤ ہے کیونکہ 100 کے قریب قیدی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں موجود ہیں۔ آئے روز اسرائیل میں بڑے پیمانے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں جس میں حکومت سے قیدیوں کو رہا کرانے کےلیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کیا جارہا ہے جبکہ وزیراعظم نیتن یاہو کو بھی مختلف نوعیت کی تقریبات میں عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ موساد کے سربراہ مذاکرات میں شرکت کے بعد وطن واپس آگئے ہیں۔ آنے والے دنوں میں جنگ بندی معاہدے کے لیے ثالثوں اور حماس کے درمیان بات چیت جاری رہے گی۔