(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) نیتن یاہو غزہ میں فلاڈیلفیا کے محور سے صیہونی فوج نکالنے کیلئے راضی نہیں جبکہ بلنکن بائیڈن کی جانب سے طے کئے گئے اصولوں پر عملدرآمد کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے براڈکاسٹنگ کارپوریشن سے منسلک کان ریشیٹ بیٹ ریڈیو نے آج اپنی رپورٹ میں نام ظاہر نہ کرنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے گذشتہ روز امریکی وزیرخارجہ اور صیہونی وزیراعظم کے درمیان ملاقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں کے درمیان اخلافات مزید گہرے ہوگئے ہیں ۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس ملاقات میں جس میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کی ملاقات ہوئی، ملاقات دونوں فریقین کے درمیان خلیج کو کم کرنے یا اختلافات کو دور کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تیجے میں غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
کان 11 چینل نے کل رات اطلاع دی کہ نیتن یاہو نے فلاڈیلفیا کے محور میں غاصب صیہونی فوج کو بڑے پیمانے پر رکھنے پر اصرار کیا جبکہ بلنکن نے جوبائیڈن کی جانب سے طے کئے گئے معاہدے کے نکات پر عمل درآمد کرنے پر دباؤ ڈلا۔
واضح رہے کہ چینل نے اشارہ کیا کہ فلا ڈلفیا کے محور میں صیہونی افواج کی تعداد اور سرحد کے ساتھ ان کی تعیناتی کے پوائنٹس کی تعداد کا مسئلہ ان موضوعات میں سے ایک ہے جس پر صیہونی ریاست اسرائیل، امریکہ اور مصر کے ساتھ بات کر رہا ہے، خاص طور پر جب سے مصر کے ساتھ امن معاہدے میں سرحد پر اسرائیلی فوج کی تعداد کے حوالے سے وضاحت کی گئی تھی۔
چینل نے مذاکرات کی تفصیلات سے واقف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلاڈیلفیا کے محور میں افواج کا حجم ایک "بہت اہم نکتہ” ہے جو اسرائیل اور ثالثوں کے درمیان تنازع میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔ نیتن یاہو کے سابقہ بیانات کے برعکس، چینل نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والے نیٹزریم کے محور سے دستبرداری پر رضامندی ظاہر کی ہے، جو کہ ثالثوں کو فراہم کی گئی ایک تازہ ترین دستاویز کے مطابق تھا تاہم تل ابیب نے ایسا نہیں کیا۔