(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہزاروں اسرائیلی شہری مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست کے سپریم کورٹ کے سامنے ملک میں بحران پیدا کرنے والی عدالتی اصلاحات کی حمایت میں جمع ہوئے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل میں جاری متنازع عدالتی اصلاحات کے حق میں اور اس کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے، جہاں ایک جانب لاکھوں افراد اس متنازع عدالتی اصلاحاتی قانون کےخلاف احتجاج کررہے ہیں وہیں دائیں بازو کی نظریات کے شہریوں نے اس قانون کے حق میں احتجاج شروع کردیا ہے، ہزاروں اسرائیلی باشندوں نے حکومتِ اسرائیل کے متنازعہ عدالتی اصلاحات کی حمایت پر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
واضح رہے کہ مظاہرین حکومت اسرائیلی پارلیمنٹ میں عدالتی اصلاحات کا منصوبہ موسم گرما کی مدت میں نافذ کر نے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
وزیراعظم بینجمن نتان یاہو نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مظاہرین کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ان لاکھوں اسرائیلیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو آج رات القدس میں ہماری حکومت کی حمایت کے لیے آئے۔ میں آپ کے جذبہ اور حب الوطنی سے متاثر ہوں۔
اطلاع کے مطابق یہ مظاہرہ دائیں بازو کی جماعتوں نے کیا ہے جسے "شو آف دی ملین” کہا جا رہا ہے اور ہفتے کے آغاز سے ہی اس میں شرکت کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
واضح رہے کہ نتان یاہو کی پارٹی لیکود اور انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی نے وزیر خزانہ سموٹریچ کی قیادت میں مظاہرے کی مالی معاونت کرہ رہی ہے، بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے مظاہرے کی وجہ سےالقدس کی کچھ سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔
صدر ازاق ہرزوگ نے 23 اپریل کو متنازعہ "عدالتی اصلاحات” کے بارے میں کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ ریاست کے قیام کے بعد سے ملک کی تاریخ کا سب سے خطرناک، سنگین ترین بحران ہے۔
5 جنوری کو اسرائیلی وزیر انصاف یاریو لیون کی طرف سے اعلان کردہ "عدالتی اصلاحات” میں ایسے ضابطے شامل ہیں جو سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرتے ہیں اور حکومت کو عدالتی تقرریوں میں اپنا موقف دینے کی اجازت دیتے ہیں۔