(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بمباری یا دھماکہ خیز تشدد کے نتیجے میں ہونے والی شہری ہلاکتیں ایک دہائی سے زائد عرصے میں عالمی سطح پر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں، جو غزہ اور لبنان پر شدید بمباری اور یوکرین میں جاری جنگ کی عکاسی کرتی ہے۔
"مسلح تشدد کے خلاف کارروائی” (AOAV) نامی ایک نگرانی گروپ نے بتایا کہ 2024 کے دوران 61353 غیر جنگجو ہلاک یا زخمی ہوئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 67% کا اضافہ ہے اور یہ 2010 میں اپنے جائزے کا آغاز کرنے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا عدد ہے۔گروپ کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جنگوں نے اس سال شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا 55% حصہ ڈالا، جبکہ روسی یوکرین جنگ ہلاکت یا زخمی ہونے کی دوسری بڑی وجہ رہی، جس میں 19% کا حصہ تھا۔اس کے علاوہ، سوڈان اور میانمار میں ہونے والی بڑی لڑائیوں کا بھی کچھ کردار رہا، تاہم دونوں مل کر 8% شہری نقصان کا سبب بنے۔
"AOAV” تنظیم نے اپنے اعدادوشمار انگریزی زبان میں جاری ہونے والی رپورٹس پر مبنی رکھے ہیں، جو عالمی سطح پر ہونے والے تشدد کے واقعات کو ظاہر کرتی ہیں، اور یہ بھی کہا کہ میڈیا کی رپورٹس شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے اصل اعداد سے کم ہو سکتی ہیں کیونکہ ایک ہی زبان میں رپورٹس کبھی مکمل نہیں ہو سکتیں۔ اس سال شہریوں کی ہلاکت کی عالمی تعداد میں 51% کا اضافہ دیکھنے کو آیا، زخمی ہونے والوں کی تعداد میں 81% کا اضافہ ہوا، اور جن خطرناک اور مہلک واقعات کا جائزہ لیا گیا، ان کی تعداد 26% بڑھ گئی۔
2024 کے اعلیٰ اعدادوشمار اس بات کا عکس ہیں کہ ایک ساتھ کئی بڑی جنگوں میں شامل ہو کر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل نے اور روسی یوکرین جنگ نے دنیا بھر میں شہری نقصان کی شرح کو بڑھایا۔ غزہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ رہا، جہاں 39% شہری نقصان کی رپورٹس آئیں، اس کے بعد یوکرین اور لبنان کا نمبر ہے۔غزہ کی وزارت صحت نے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق کہا ہے کہ غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور 109 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ میڈیا رپورٹس حقیقت سے کم دکھا رہی ہیں۔