(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صدر گیبریل بوریک نے کہا کہ "فلسطین پر ایک طویل عرصے سے اسرائیل کا قبضہ ہے اور ہم اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے، میرے خیال میں اب یہ بہت ضروری ہے کہ ہم دیکھیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
عالمی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق چلی کےنئے صدر گیبریل بوریک جنہوں نے گذشتہ جمعہ کو اپنا عہدہ سنبھالا ہے نےایک خصوصی انٹرویو میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ آج جس طرح اقوام عالم یوکرین کے انسانوں کے لیےہمدردی کا اظہار کررہی ہے بالکل اسی طرح مقبوضہ فلسطین کے انسانوں کو بھی ضرورت ہے کہ ان کےلیے آواز اٹھائی جائے۔
صدر بوریک نے کہا کہ ہم یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پرنظر رکھے ہوئے ہیں جیسے ماریوپول شہر میں بچوں کے ہسپتال پر حملہ، یا پولینڈ سے 20 کلومیٹر دور ایک فوجی اڈے پر حملہ، ہم جنگ کی وجہ سے یوکرین کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، لیکن یہ بہتر ہوگا اگر ہم جانتے کہ بہت سی جگہیں ہیں جہاں ایسا کیا جارہا ہے، مثال کے طورپر فلسطین میں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "فلسطین پر ایک طویل عرصے سے اسرائیل کا قبضہ ہے اور ہم اس بارے میں زیادہ نہیں جانتے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، میرے خیال میںاب یہ بہت ضروری ہے کہ ہم دیکھیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ گیبریل بوریک فلسطینی کاز کے حامی اور مقبوضہ علاقوں سے اشیا درآمد کرنے کے حمایت کرتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے اسرائیل کو ایک فاشٹ، خونی اور جرائم پیشہ ریاست قرار دیاہے۔