(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) قطر نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی ریاست اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کل اتوار کی صبح ساڑھے آٹھ بجے سے شروع ہوجائے گا۔ معاہدے کے تحت حماس غزہ میں قید تینتیس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ اسرائیلی عقوبت خانوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
قطری وزیرِ خارجہ ماجد الانصاری نے ہفتے کو سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کا آغاز اتوار کی صبح سے ہو گا لیکن شہریوں کو مشورہ ہے کہ وہ حکام کی ہدایات کا انتظار کریں۔
دوسری جانب صیہونی ریاست کی کابینہ نے بھی ہفتے کی علی الصباح غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد فلسطینی عسکری تنظیم حماس سے 15 ماہ سے جاری جنگ کو روکنے اور درجنوں یرغمالوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔ جنگ بندی کی خبروں کے باوجود ہفتے کو وسطی اسرائیل میں سائرن کی آوازیں بھی سنائی دیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے یمن سے آنے والے میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا ہے۔
قطری وزیر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں آئندہ چھ ہفتوں کے دوران حماس 33 یرغمالوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کر دیا جائے گا۔حماس نے جنگ بندی کے پہلے روز ہی تین خواتین یرغمالوں کی رہائی پر اتفاق کیا ہے جب کہ جنگ بندی کے ساتویں دن چار اور بقیہ 26 یرغمالی پانچ ہفتوں کے دوران چھوڑے جائیں گے۔جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران ہی اسرائیلی فوج کے مرد اہلکاروں سمیت بقیہ یرغمالوں کی بازیابی پر بھی مذاکرات ہوں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ بقیہ یرغمالی اس وقت تک نہیں چھوڑیں جائیں گے جب تک جنگ کا مکمل خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا نہیں ہوجاتا۔اسرائیل کی وزارتِ انصاف نے 700 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کی فہرست جاری کی ہے جنہیں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جائے گا۔ رہائی پانے والوں میں تمام نوجوان اور خواتین ہیں۔ وزارتِ انصاف کے مطابق قیدیوں کو اتوار کی شام چار بجے سے پہلے نہیں چھوڑا جائے گا۔