(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکہ ، اسرائیل کے تیار کردہ تجویز میں ہمارے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہے، مکمل جنگ بندی اور صیہونی فوج کے غزہ سے انخلاء کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حام کے سیاسی شعبے کے سینئر رہنما محمود مرداوی نے صیہونی وزیراعظم کے نیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حماس کو پیش کردہ مجوزہ جنگ بندی کا معاہدہ ابھی زیرِ غور ہے اور جلد ہی اس کا جواب دیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ "ہمارے سامنے پیش کی گئی تجویز کے فریم ورک میں شامل تصریحات واضح نہیں ہیں اور بہت سی تفصیلات کی وضاحت کی ضرورت ہے۔ ہم اب مشاورت اور مشاہدے کے مرحلے میں ہیں۔ہم اس پر غور کریں گے اور جلد ہی اس کا جواب دیں”۔
حماس کے رہ نما نے کہا کہ "اس تجویز میں اسرائیلی فریق کے مطالبات شامل ہیں، ہمارے مطالبات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس میں غزہ کی پٹی سے جنگ بندی یا اسرائیلی فوج کا انخلاء شامل نہیں ہے اور ان شرائط کو تسلیم کئے بغیر کوئی معاہدہ قابل قبول نہیں ۔
واضح رہے کہ فلسطینی حکام کے مطابق نئی تجویز جس کا مسودہ امریکا اور اسرائیل نے تیار کیا تھا میں مصر اور قطر نے گذشتہ ماہ پیرس میں ہونے والے سکیورٹی اجلاس میں شرکت کی تھی کو تین مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں سے پہلے مرحلے میں 40 روزہ جنگ بندی شامل ہے۔ جس کے دوران حماس سویلین قیدیوں کو رہا کرے گی۔ دوسرے اور تیسرے مرحلے میں فوجیوں کی رہائی اور لاشوں کا تبادلہ ہوگا۔