(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ۔ "اسرائیل” کو ہتھیار۔ مقدمہ دائر کرنے والے وکلاء کا کہنا تھا کہ عدالت نے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لندن میں مقیم برطانوی سپریم کورٹ نے فلسطینی الحق فاؤنڈیشن فار ہیومن رائٹس اور گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک اتحاد کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باوجود "غیر قانونی صیہونی ریاست” کو برطانوی ہتھیاروں کی برآمد کو معطل کرنے کا مقدمہ مسترد کر دیا۔
اتحاد نے دسمبر 2023 میں مقدمہ دائر کیا اور گزشتہ جنوری میں مدعیان نے سپریم کورٹ سے برطانوی حکومت کے فوجی اسپیئر پارٹس کی فروخت جاری رکھنے کے فیصلے پر عدالتی نظرثانی میں تیزی لانے کی استدعا کی تھی ۔
صیہونی ریاست کو ہتھیاروں کی فراہمی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والے وکلاء کا کہنا تھا کہ عدالت نے مقدمے کو مسترد کریا ہے تاہمہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ وکلاء نے مقدمے میں کہا کہ "برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کی حکومت غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ میں اپنے ہی قوانین کو نظر انداز کر رہی ہے جب حکومت نے دسمبر 2023 میں اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے لائسنس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے باوجود ان کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں محکمہ خارجہ کے اہلکار۔ برطانوی اسٹریٹجک لائسنسنگ کے معیارات یہ بتاتے ہیں کہ "ہتھیار برآمد نہیں کیے جاسکتے ہیں اگر یہ واضح خطرہ ہو کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
” مقدمہ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا، میں کہا گیا تھا کہ "لندن نے گزشتہ چند سالوں میں، اسرائیلی ادارے کو برطانوی ہتھیاروں کی فروخت کی اجازت دی ہے، جس میں ہوائی جہاز، بحری جہاز اور فوجی ریڈار کے اجزاء شامل ہیں۔
” برطانوی اخبار "دی گارڈین” نے فلسطینی الحق فاؤنڈیشن کے سربراہ شوان جبرین کے حوالے سے کہا ہے کہ "برطانوی حکومت کے اسرائیل کو مؤثر طریقے سے ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شہریوں کا قتل عام جاری رکھے، غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر تباہ کر دے، اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو ملبے میں تبدیل کرنا۔