(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ قطر میں ہونے والی بات چیت عالمی استحکام کے لیے ایک اہم لمحہ ہے جو مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر پر جاری وحشیانہ بمباری اور نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے ، امریکہ ،قطر اور مصر کی جانب سے تیار کئے جانے والے معاہدے پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ نے اعتماد کا اظہارکرتےہوئے اس کو مثبت اور اہم قرار دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے سے ایران اسماعیل ھنیہ کے قتل کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کرنے سے گریز کر سکتا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے قطر میں ہونے والی بات چیت عالمی استحکام کے لیے ایک اہم لمحہ ہے جو مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے، ہم عالمی استحکام کے لیے ایک نازک لمحے سے گزر رہے ہیں۔ آنے والے گھنٹے اور دن مشرق وسطیٰ کے مستقبل کا تعین کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج اور ہر روز ہم خطے میں اپنے شراکت داروں سے امن کا انتخاب کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
بیروت سے فرانسیسی وزیر خارجہ سیگورنیت نے نئے مذاکراتی دور کے آغاز کی روشنی میں کہا کہ خطے میں امن کی ضمانت کے لیے غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ مذاکرات ایک حوصلہ افزا آغاز ہے، قطری دارالحکومت میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز کی شرکت سے بات چیت کا آغاز ہوا۔
ابھی بہت کام باقی ہے۔ معاہدے کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے پہلے روز کسی معاہدے تک پہنچنے کی امید نہیں تھی تاہم اب صورتحال مثبت ہے۔