(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی وزیراعظم نے امریکی صدر کے مشورے کو جزوی طور پر قبول کرتے ہوئے سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی چوکی کو ترک کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جرائم میں برابر کے شریک ملک امریکہ کی ویب سائٹ ’ایکسیس‘نے تین اسرائیلی حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غاصب صہیونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو پر مصر اور غزہ کی سرحد کے ایک حصے سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کیلئے دباؤ میں اضافہ کیا ہےجس کے ردعمل میں نیتن یاہو رضامند ہوئے ہیں۔
’ایکسیس‘کی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بائیڈن نے گذشتہ بدھ کو اپنی کال کے دوران نیتن یاہو سے کہا تھا کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے دوران فلاڈیلفیا کے محور کے ایک چھوٹے سے حصے سے افواج کو واپس بلا لیں۔
حکام نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے بائیڈن کے مشورے کو جزوی طور پر قبول کیا ہے اور سرحد کے ساتھ ایک اسرائیلی چوکی کو ترک کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
اسرائیلی حکام نے بتایا کہ نیتن یاہو کی طرف سے طے پانے والے جزوی معاہدے کی وجہ سے امریکہ نے اسرائیلی موقف کی حمایت کی کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں قابض اسرائیلی فوج کی دیگر افواج فلاڈیلفیا کے محور کے ساتھ رہیں گی۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا ہےکہ جس علاقے سے بائیڈن نے انخلاء کی درخواست کی ہے وہ سرحدی پٹی ہے جس کی لمبائی ایک سے دو کلومیٹر ہے۔ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے قابض حکام کے موقف کی حمایت کے بعد مصر کو قابض فوج کی تازہ ترین تعیناتی کے ساتھ مجوزہ نقشے حماس کے حوالے کرنے پر رضامند ہونا پڑا، تاہم اہلکار نے واضح کیا کہ تل ابیب ایسا نہیں کرتا۔
یقین ہے کہ حماس نئے نقشوں پر راضی ہو جائے گی۔کل جمعہ کو اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے انکشاف کیا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے مصری دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے غزہ کے دو اہم مقامات سے فوج انخلا نہ کرنے کے اصرار کی وجہ سے کامیابی کےامکانات کم ہوگئے ہیں۔