(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) رپورٹ میں بتایا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت نے متعدد تباہ کن اسٹریٹجک منصوبوں کو فروغ دیا ہے، جو خاص طور پر فلسطینی ترقی اور تسلسل، ‘دو ریاستی حل’ اور سیاسی معاہدے تک پہنچنے کے مواقع کے لیے نقصان دہ ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی نشریاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست کے موجودہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے صہیونی آبادکاری پر خصوصی توجہ دی جس کےنتیجے میں بینیٹ کے دور حکومت میں فلسطینی اراضی پر تعمیر کی گئی بستیوں کی مجموعی تعداد میں 62 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں (مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس) کے اندر نئے سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے مقابلے میں بینیٹ لیپد اتحادی حکومت نےآبادکاری کیلیے 62 فیصد زیادہ کام کیاہے، جبکہ فلسطینیوں کے مکانات اور املاک کی مسماری کی شرح میں اس سے پہلے والی ’حکومت‘ کے مقابلے میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت نے متعدد تباہ کن اسٹریٹجک منصوبوں کو فروغ دیا ہے، جو خاص طور پر فلسطینی ترقی اور تسلسل، ‘دو ریاستی حل’ اور سیاسی معاہدے تک پہنچنے کے مواقع کے لیے نقصان دہ ہیں۔
وزیراعظم بینیٹ اور متبادل وزیر اعظم وزیر خارجہ یائر لیپد نے گزشتہ پیر کی شام اسرائیلی پارلیمان (Knesset) کو تحلیل کرنے اور مؤخر الذکر کو ایک عبوری ‘حکومت کے وزیر اعظم کے طور پر مقرر کرنے کے اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں اتحادی حکومت کی باگ ڈوراب یائر لیپد کے ہاتھ آجائے گی اور فلسطینیوں کو ان کے مکانات سے بے دخل کر کے صہیونی آبادکاروں کیلیے تعمیرات کے سلسلے کو آگے بڑھانے کے اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اس وقت اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے نتیجے میں جن میں جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کا حوالہ دیا گیا ہے، عالمی برادری کا متفقہ نقطہ نظر یہ ہے کہ اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کا ارتکاب کررہی ہیں۔