(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) شدت پسند صیہونی وزیر نے کہا ہے کہ اسرائیلی قبضے کو اس کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کے خلاف "ٹارگٹ کلنگ” کی پالیسی اپنانی چاہیے۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت جیوش پاور (اتزما یہودیت) کے سربراہ اور اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر جو اپنے انتہاپسندانہ خیالات اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کی حمایت کے لیے شہرت رکھتے ہیں نے گزشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی صیہونی بستی گیوات لہوا کے دورے کے دوران ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے جس نے فلسطین سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں میں غم اور غصہ کو جنم دیا ہے۔
شدت پسند صیہونی وزیر نے کہا کہ فلسطین پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کے لئے اسرائیلی قبضے کو اس کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کے خلاف "ٹارگٹ کلنگ” کی پالیسی اپنانی چاہیے۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس سے مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکا جائے گا اور اسرائیل کی ڈیٹرنس بحال ہو جائے گی۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر تشدد بھڑکانے اور دہشت گردی کی حمایت کا الزام بھی لگایا۔
بین گویر نے کہا، "ہمیں ٹارگٹ کلنگ کی پالیسی پر واپس آنے کی ضرورت ہے، اور جو ہمیں نقصان پہنچاتا ہے اسے مار ڈالنا چاہیے۔” "ہمیں صرف ایک یا دو نہیں بلکہ ہزاروں کو مارنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ جو بھی کسی یہودی کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا اس کی قیمت اس کی جان سے ادا کی جائے گی۔
بین گویر کے تبصروں کی فلسطینی حکام، انسانی حقوق کے گروپوں اور بعض اسرائیلی سیاست دانوں کی جانب سے مذمت کی گئی۔ PA کی وزارت خارجہ نے کہا کہ بین گویر کے بیانات "نسل کشی اور نسلی تطہیر کا واضح مطالبہ” تھے اور انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مداخلت کرے اور اسے جوابدہ ٹھہرائے۔ وزارت نے یہ بھی خبردار کیا کہ اس طرح کے بیانات خطے میں مزید تشدد اور نفرت کو ہوا دے سکتے ہیں۔