(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) بیلجیئم کے وزیراعظم کاکہنا ہے کہ صیہونی ریاست کے خلاف جتنا ممکن ہو وسیع اتحاد بنانا چاہتے ہیں کیونکہ اگر صرف بیلجیئم تجارت روک دیتا ہے، تو اس اقدام کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
غزہ پر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے جاری سنگین جنگی جرائم اور سات ماہ سے زائد عرصے سے جاری وحشیانہ بمباری کے نتیجےمیں43 ہزار سےزائد فلسطینیوں کی شہادت کے جواب میں بیلجیئم نے بھی صیہونی ریاست پر پابندیوں کا مطالبہ کردیا ہے۔ ترکی کی جانب سے گزشتہ ہفتے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد ، دیگر ممالک اسرائیل کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی پالیسی کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ یورپی ممالک کا اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں قائم غیرقانونی صیہونی بستیوں سےیورپ آنے والی مصنوعات کی تجارت کو روکا جا سکے۔
بیلجیئم کے وزیراعظم کاکہنا ہے کہ صیہونی ریاست کے خلاف جتنا ممکن ہو وسیع اتحاد بنانا چاہتے ہیں کیونکہ اگر صرف بیلجیئم تجارت روک دیتا ہے، تو اس اقدام کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کی پابندیاں صرف اس صورت میں قبول کی جاتی ہیں جب تمام رکن ممالک متفقہ طور پر اس اقدام کو تسلیم کریں۔یہ اقدام امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کی طرف سے حالیہ مہینوں میں اسرائیلی آباد کاروں اور انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں پر عائد پابندیوں کے ایک طویل سلسلے میں شامل ہے۔
اس سے قبل بیلجیئم کے وزیر خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ بیلجیم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے اور اسے اقوام متحدہ کا مستقل رکن تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دینے کا ارادہ رکھتا ہے