(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی فوج کے یونیورسٹی پروحشیانہ چھاپے اور طالب علموں سمیت اساتذہ کی گرفتاریوں کے خلاف فلسطینی عوام اور دیگر تنظیموں کی جانب سےمظاہرے اور شدید مذمت کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز صہیونی فوج کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کی سب سے بڑی فلسطینی یونیورسٹی برزیت پر علی الصبح دھاوا بولا اور طلبہ کونسل کی عمارت کو گھیرے میں لے کر طلباء و اساتذہ پر بہیمانہ تشدد کیا جبکہ کونسل کے منتخب صدر، عبدالمجید حسن کو گرفتار کرلیا۔
طالب علم باسل برغوتی کے مطابق، 10 کے قریب فوجی گاڑیوں نے علی الصبح برزیت یونیورسٹی کے کیمپس میں داخل ہوکر صہیونی فوجیوں نے یونیورسٹی کے محافظوں پر حملہ کیا، کونسل کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے آٹھ ارکان کو گرفتار کر لیا فوجیوں نے عمارت کے مواد کوبھی تباہ کر دیا اور آلات کو توڑ دیا جبکہ طلبہ کونسل سے تعلق رکھنے والی بہت سی اشیاء بھی ضبط کر لیں جس کے باعث طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
صہیونی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں جامعہ کے طالب علموں غاصب فوج کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے بازی اور فوج پر پتھرا ؤ کیا جسکے بعد فوج نے لاٹھی چارج کرتے ہوئے درجنوں طلباء کو حراست میں لیےلیا۔
صہیونی فوج کی دہشت گردی کے خلاف فلسطینی عوام اور دیگر تنظیموں کی جانب سے یونیورسٹی پر وحشیانہ چھاپے اور طالب علموں سمیت اساتذہ کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی جارہی ہےاور مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ رام اللہ میں موجود برزیت یونیورسٹی فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول کے بجائے اپنی آزادی کو برقرار رکھتی ہےاورصہیونی ریاست کے خلاف دیگر مزاحمتی تنظیموں کے زیر انتظام سرگرمیوں میں فلسطینی طلباء کے حقوقکے تحفظ کیلیے کام کرتی ہے۔