(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صہیونی وزیراعظم اور ان کے اتحادی چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کیا جائے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے سیاستدانوں کو، عوام کے منتخب نمائندوں کے طور پر، غیر منتخب ججوں کے مقابلے میں آخری لفظ ہونا چاہیے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل کے انتخابات میں منتخب ہونے والے وزیراعظم نیتن یاھو اور ان کے اتحاد میں شامل چار دیگر جماعتوں نے ایک "اوور رائڈ شق” کے نام سے ایک قانونی مسودہ تیار کیا ہے جس میں اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ ) میں قانون سازی کی تجویز دی ہے جو اگر پارلیمنٹ سے پاس ہوگیا تو اس کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کرکے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو سیاستدانوں کے تابع کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
صہیونی فوج نے گذشتہ ماہ دوبچوں اور ایک بزرگ خاتون سمیت 15 فلسطینیوں کو شہید کیا
اسرائیل کے معروف اخبار ٹائمز آف اسرائیل میں شائع رپورٹ کے مطابق نیتن یاھو اور ان کے چار اتحادی جماعتوں نے "اوور رائڈ شق” میں اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی قانون سازی میں اعلیٰ عدالت کی مبینہ ضرورت سے زیادہ شمولیت ہے۔ ہمارے سیاستدانوں کو، عوام کے منتخب نمائندوں کے طور پر، غیر منتخب ججوں کے مقابلے میں آخری لفظ ہونا چاہیے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ جیسی طاقتور جمہوریتوں میں بھی پارلیمنٹ کو عدالتوں پر فوقیت حاصل ہے۔
اپنے دلائل میں کہا ہے کہ جمہوری نظام میں ضروری چیک اینڈ بیلنس، اکثریت کی حکمرانی کی اہلیت کو یقینی بنانے کے لیے اختیارات، ذمہ داریوں اور عدالتی، ایگزیکٹو اور قانون ساز اداروں کے درمیان نازک تعلقات کی علیحدگی کا جائزہ لینے میں کوئی بھی چیز ناقابل قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فلسطینیوں کے حملے جاری، ایک اور صہیونی فوجی زخمی
واضح رہے کہ غیر قانونی صہیونی ریاست اسرائیل اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے جہاں سیاسی عدم استحکام کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے سنگین مسائل درکار ہیں ، ایک جانب مزاحمت کاروں کے حملے جاری ہیں تو دوسری جانب بدعنوان سیاستدان خود کو بچانے کےلئے نئے قانون سازی کی کوششیں کررہے ہیں ۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے غیر معمولی تیز ہوتے ہوئے حملوں کے باعث ایک سال کے دوران ڈیڑھ ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے وطن سے ہجرت کی ہے جبکہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے عسکری ذرائع کے حوالے سے رپورٹس میں اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔