(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) ہیک کی گئی ویب سائٹس میں یونیورسٹیز، بینکز کے علاوہ اسرائیلی وزارتوں جن میں وزارت دفاع کی ویب سائٹ بھی شامل ہے ہیک کی جاچکی ہے۔
غیر قانونی صہیونی ریاست کے میڈیا ذرائع نےا پنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کے خلاف سائبر حملے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں غیر معمولی طورپر زیادہ کئے جاتے ہیں ، محض ایک سال کے دوران اسرائیل کے مختلف اداروں ، یونیورسٹیز ، بینکز ،انسٹیٹیوٹس سمیت اہم وزارتوں کے دفاتر کی معلومات چرائی جاچکی ہیں یا اس کی کوشش کی جاچکی ہے۔
میڈیا ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ روز بھی ایک ایسا ہی سائبر حملہ کیا گیاجس میں انڈونیشیا کاہیکرز گروپ شامل ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس گروپ نے متعدد اسرائیلی وزارتوں کی ویب سائٹس ہیک کیں اور ان کا ڈیٹا قبضے میں لے لیا اور اس کا کچھ حصہ شائع بھی کیا۔
عبرانی اخبار "دی یروشلم پوسٹ” نے دعویٰ کیا کہ "انڈونیشین ہیکر گروپ جو خود کو VulzSecTeam کہتا ہے، اسرائیلی پولیس اور بس اور ٹرین کمپنیوں کے علاوہ اسرائیلی وزارت تعلیم، صحت اور خارجہ امور کی ویب سائٹس میں گھس چکا ہے۔ "
اپریل میں گمنام سوڈان گروپ نے اسرائیلی اہداف کے خلاف کئی سائبر حملے کیے جن میں بینکوں کی ویب سائٹس اور اسرائیلی پوسٹ آفس، اسرائیلی سائبر سکیورٹی کے بڑے چیک پوائنٹ پر بھی سائبر حملے کیے گئے۔
یہ گروپ اسرائیل کی کئی بڑی یونیورسٹیوں کی ویب سائٹس بھی ہیک کرچکا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں غیر قانونی صہیونی ریاست کے زیر قبضہ شمالی غرب اردن کے علاقے وادی اردن میں خودکار آبپاشی کے نظام کو سائبر حملے میں درہم برہم کر دیا گیا تھا جو ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ صنعتی کنٹرول سسٹم (ICS) کو ہیک کرنا کتنا آسان ہو سکتا ہے۔
یروشلم پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ ہیکرز نے کھیتوں میں آبپاشی کے نظام کے لیے پانی کے کنٹرولرز کے ساتھ ساتھ گلیل سیوریج کارپوریشن سے تعلق رکھنے والے گندے پانی کی صفائی کے کنٹرول کے نظام کو نشانہ بنایا اور سیوریج کے پانی کو تازہ پینے کے پانی میں ملادیا تھا جس کے باعث صہیونی بستیوں کو فراہم کئے جانے والے پانی کو آلودہ کردیا گیاتھا۔
اسرائیل کے نیشنل سائبر ڈائریکٹوریٹ نے گذشتہ ماہ مارچ کو اعلان کیا کہ ایرانی انٹیلی جنس سے وابستہ مڈی واٹر کے نام سے مشہور ایک گروپ نے اسرائیل کے ایک اعلیٰ تحقیقی اور تعلیمی ادارے ٹیکنین پر سائبر حملہ کیا اور اہم تفصیلات چرالیں یہ گروپ ایران کی وزارت انٹیلی جنس اینڈ سیکیورٹی سے وابستہ ہے۔
اس نے کہا کہ اسی گروپ کو دنیا بھر میں کئی دیگر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق، پچھلے سال امریکہ اور برطانیہ نے کہا تھا کہ ایشیا، افریقہ اور شمالی امریکہ میں آن لائن حملوں کی ایک سیریز کے پیچھے اس گروپ کا ہاتھ ہے۔