(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی حکام اس فیصلے سے ”الجھن“ کا شکار ہیں، اس لیے کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب، فلسطین کے مسئلے میں الجھے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرسکتا ہے۔
برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار آن لائن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب نے مبینہ طور پر امریکا کو غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پرلانے کے لیے تمام مذاکرات معطل کرنے کی دھمکی دے دی ہے جبکہ امریکا نے اسرائیل کو سعودی عرب کے اس موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مذاکرات کی معطلی کی وجہ مسجد اقصیٰ پر صیہونی آبادکاروں کا حملہ ہے ، سعودی عرب نے مسجد الاقصیٰ پر قابض اسرائیلی فورسز کی سرپرستی میں انتہا پسندوں کے زبردستی داخلے کی مذمت کی ہے ، سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ایسے اقدامات تمام بین الاقوامی قوائد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور ان سے تمام عالم اسلام کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جاتی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیلی فورسز کو ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ قابض اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام سعودی عرب کے اس فیصلے سے ”الجھن“ کا شکار ہیں، اس لیے کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب، فلسطین کے مسئلے میں الجھے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرسکتا ہے۔
اخبارمیں باخبرامریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ سعودی عرب نے فلسطینیوں کو سمجھداری کے ساتھ بات چیت کرنے پر آمادہ کیا تاکہ وہ اسرائیلیوں کے ساتھ معاہدے کا فیصلہ کرسکیں اور کسی بھی بیرونی مداخلت کے بغیر اپنی آزاد سرحد کی حد بندی کرسکیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 28 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ جدہ میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کی سعودی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد اسرائیلی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدہ ہوسکتا ہے۔