(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) "اسرائیل کی جانب سے جماعت کے رہ نماؤں کو نشانہ بنانے کے فیصلے کا حماس کے انتظامی اصولوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کیونکہ یہ ایک مضبوط جماعت ہے اور اس کی جڑیں گہری ہیں‘‘۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے سربرااور سیاسی شعبہ کے سینئر رہنما ڈاکٹر موسیٰ ابور مرزوق نے شہید رہنما اسماعیل ھنیہ کے بعد یحیٰ السنوار کے جماعت کےسربراہ کے طورپر ذمہ داریاں سنبھالنے پر کہا ہے کہ جماعت اپنے داخلی نظام پر سختی سے کاربند ہے جو تحریک کو اپنے تمام اجزاء کے ساتھ چلاتا ہے، اس کی شوریٰ کونسل اس کے ضوابط اور اصولوں کی محافظ اور ذمہ دار ہے”۔
انھوں نے کہا کہ "اسماعیل ھنیہ نے اپنے دور صدارت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وہ قومی اور عوامی سطح پر قابل تقلید مثال تھے”۔ انہوں نے وضاحت کی کہ "جماعت کے ضوابط یہ کہتے ہیں کہ خالد مشعل یا ان کے بھائی یحییٰ السنوار عہدہ سنبھالیں گے۔ تاہم، مشعل نے اس عہدے کے لیے معذرت کی اور اپنے بھائی ابو ابراہیم (السنوار) کو تحریک کی سربراہی کے لیے پیش کیا۔
ابو مرزوق نے نشاندہی کی کہ "اسرائیل کی جانب سے جماعت کے رہ نماؤں کو نشانہ بنانے کے فیصلے کا حماس کے انتظامی اصولوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کیونکہ یہ ایک مضبوط جماعت ہے اور اس کی جڑیں گہری ہیں‘‘ اور "دشمن کی طرف سے چلائی گئی لوہے کی تلواریں السنوار کے فولادی عزم کے مقابلے میں ناکام ہو چکی ہیں‘‘۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "السنوار کا انتخاب اسرائیل کے تمام منصوبوں کے خلاف ایک مضبوط پیغام اور طوفان الاقصیٰ کے احترام کا نام ہے”۔ ابو مرزوق نے کہا کہ "السنوار غزہ میں جنگ کی قیادت کر رہے ہیں ان کے نائب خلیل الحیہ، بیرون ملک ہیں اور باہر سے شہر کے انتظام میں تعاون کر رہے ہیں۔