(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) انتظامی حراست کی غیر قانونی پالیسی نے فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات کو متاثر کیا ہےتاہم اب نابالغ فلسطینی بچے بھی یہ ظالمانہ پالیسی کے تحت قید کئے جارہے ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی تفصیلات اور صیہونی ریاستی مظالم پر نظر رکھنے والے ادارے فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال کے دوران غاصب صیہونی حکام نےکم عمربچوں کے خلاف انتظامی حراست کی غیر قانوین پالیسی میں اضافہ کیا ہے حال ہی میں انتظامی حراست میں رکھے گئے نابالغ بچوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی ہے۔
انتظامی حراست نے فلسطینی معاشرے کے تمام طبقات کو متاثر کیا ہے، بچے، بوڑھے، خواتین اور جوان ہر عمر کے افراد کو قابض فوج نے انتظامی حراست کی ظالمانہ قید سنائی۔ اس وقت نابالغ بچے بھی یہ ظالمانہ سزا بھگت رہے ہیں۔
مرکز کے ڈائریکٹر محقق ریاض الاشقر نے بتایا کہ مئی کے مہینے کے دوران قابض ریاست کی عدالتوں نے چار نابالغوں کو انتظامی حراست میں منتقل کیا تھا۔ان میں 16 سال کے موعد عمر الحاج کی عمر 16 سال ہے اور اس کا تعلق عین السلطان کیمپ سے ہے۔ اسے چھ ماہ کی انتظامی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس کے علاوہ 16 سال کے صامد خالد ابو خلف کی عمر بھی سولہ سال ہے اور اسے بھی چار ماہ کی انتطامی قید کی سزا سنائی گئی۔ 17 سالہ بسام ابو العسل کو بھی حال ہی میں انتظامی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ حالیہ مہینوں کے دوران انتظامی حراستی احکامات میں شدت آنے کے نتیجے میں قابض ریاست کی جیلوں میں انتظامی قیدیوں کی تعداد 1,030 سے زائد ہو گئی ہے، جن میں سے زیادہ تر رہائی پانے والے قیدی ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست بغیر کسی الزام کے محض شبے کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں ڈال دیتی ہے اور انہیں غیرمعینہ مدت تک قید میں رکھا جاتا ہے۔