(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت بند کرانا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ قابض فوج کے غزہ سے انخلا، بے گھر فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی، جنگ کے متاثرین کو ریلیف کی فراہمی، محاصرے کو ختم کرنے،قیدیوں کی رہائی کے لیے باوقار معاہدہ کرنے اور غزہ کی تعمیر نو کے حوالے کی مثبت تجاویز کے حوالے سے کسی بھی مثبت تجویز کا مثبت جواب دیا جائے گا۔
مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کےمطالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رہ نما اسامہ حمدان نے لبنان کے دار الحکومت بیرورت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جنگ بندی کی کسی بھی ایسی تجویز جس میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ اور دشمن فوج کے انخلا کے ساتھ ساتھ قیدیوں کا معاہدہ شامل ہو ایسی ہر تجویز کا جماعت خیر مقدم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حماس دو جولائی کو پیش کردہ جنگ بندی فارمولے اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2735 پر عمل درآمد کے لیے حماس تیار ہے تاہم اس معاہدے کےلئے صیہونی ریاست کے جنگی مجرم نیتن یاہو پر دباؤ بڑھانا ضروری ہے کیونکہ وہ معاہدوں میں خلل ڈالنے والا شخص ہے۔
انھوں نے کہا کہ صہیونی فوج مسلسل 30 دنوں سے شمالی غزہ میں نسل کشی اور نسلی تطہیر کا ارتکاب کررہی ہے۔ اس جارحیت کا مقصد وہاں کے باشندوں کو بے گھر کرنا ہے جو اپنی سرزمین پر آباد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینی اس وقت انسانی زندگی کی ضروریات سے محروم ہیں اور شمالی غزہ کی گورنری میں 1,800 سے زیادہ شہری شہید ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ صہیونی ریاست فلسطینیوں کا قتل عام کررہی ہے اور امریکہ اور مغرب اس کے جرائم میں اس کی مدد کررہے ہیں، غاصب فوج نے غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم جن میں ان کے اندر تحریک کے جنگجوؤں کا جھوٹا بہانہ بنا کر بمباری کی دراصل وہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کا جرم کررہا ہے۔ جھوٹی دلیلیں دے کراپنے جھوٹ اور سیاہ پروپیگنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے۔