(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینیوں کو اسکولوں ، پناہ گاہوں ، مساجد اور محفوظ قرار دیئے جانے والے علاقوں میں وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جو سنگین جنگی جرائم میں سے ایک ہے۔
انسانی حقوق کی نگرانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے محصور شہر غزہ پر جاری جنگی جرائم کو دستاویزی شکل دینے کےبعد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ "اکتوبر 2023 اور مئی 2024 کے درمیان، غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحدی لائن کے ساتھ، جس کی چوڑائی 1 سے 1.8 کلومیٹر کے درمیان ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ 90 فیصد سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو گئیں یا 59 فیصد زرعی فصلیں تباہ ہو گئیں، اسکول ، کالج ، اور اسپتال مکمل طورپر تباہ ہیں جبکہ شہر میں کوئی مقام ایسا نہیں ہے جس کو محفوظ قرار دیا جاسکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ ان چار علاقوں میں جہاں اس نے اپنی تحقیقات کیں میں بتایا ہے کہ ، "اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں آنے کے بعد اور حماس کے ساتھ کسی بھی لڑائی میں غاصب صیہونی افواج نے علاقوں کو جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے مسمار کیا ہے۔
"رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر جنرل ایریکا گویرا راس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ "غزہ میں اسرائیلی فوج کی تباہی کی جاری مہم تباہی کی بلا جواز مہم ہے،” اور وضاحت کی کہ "بفر زون کا قیام کسی بھی صورت میں نہیں ہونا چاہیے یہ اقدام فلسطینی شہری آبادی کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے ۔