(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بہترین طریقہ مذاکرات ہیں لیکن اسرائیل کو حماس کا تعاقب کرنے کا حق ہے۔
وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے سٹریٹجک کمیونیکیشنز کوآرڈینیٹر جان کربی نے واشنگٹن میں میڈیا کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر تاریخی منافقت کا ۔ظاہرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے رفح میں کسی بھی بڑے فوجی آپریشن کی مخالفت کرتا ہے۔ ایک جانب امریکہ فلسطینیوں کے خلاف آپریشن کی بات کرتا ہے تو دوسری جانب صیہونی ریاست کو اسلحہ گولا بارود اور دیگر جنگی سازوسامان کی فراہمی بھی جاری رکھ ہوا ہے۔
جان کربی نے کہا اسرائیل کو حماس کے ارکان کا تعاقب کرنے کا حق حاصل ہے لیکن رفح میں ایسے کسی حملے کے بغیر جو ہزاروں شہریوں کی موت کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بہترین طریقہ مذاکرات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیلی آباد کاروں اور انتہا پسندوں کی طرف سے امدادی قافلوں پر حملوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔ امریکی انتظامیہ اسرائیل پر غزہ کو اضافی امداد فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
ایک اور تناظر میں جان کربی نے یہ بھی کہا واشنگٹن جنگ کے بعد کے دور میں غزہ میں فلسطینی اتھارٹی کے کردار کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 13 مغربی ملکوں، جن میں سے اکثر روایتی طور پر اسرائیل کے حامی ہیں، نے رفح پر بڑے پیمانے پر حملہ نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب یسرائیل کاٹز کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ ہم رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس حملے کے عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
دستخط کرنے والے ملکوں میں آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، جاپان، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا کے علاوہ یورپی یونین کے رکن ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور سویڈن شامل ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل مسلسل رفح پر اپنے حملے کو تیز کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔