(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مصر، اردن، سعودی عرب، امارات اور قطر سمیت بعض عرب ممالک کے ساتھ امریکہ غزہ جنگ کے بعد کا منصوبہ تیار کر رہا ہے جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک مخصوص ٹائم ٹیبل بھی رکھا جا رہا ہے۔
امریکی انتظامیہ کی طرف سےغیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ میں مذاکرات اور جنگ بندی کے معاملے کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے اپنی پوزیشن نرم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی تمام کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔
گذشتہ روز امریکی معروف اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھ اکہ امریکہ پانچ عرب ممالک کے ساتھ ملک کر غزہ جنگ کے خاتمے اور خطے میں قیام امن کیلئے ایک منصوبہ تشکیل دے رہا ہے جس میں ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہے ، اس رپورٹ کے بعد صیہونی وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان 40 منٹ کی طویل ٹیلی فونک گفتگو کی گئی ۔
صیہونی وزیراعظم نے گفتگو کے بعد جاری بیان میں اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اپنے ملک پر ڈالے جانے والے کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔
صیہونی وزیراعظم نے اپنے مؤقف کا اظہار سماجی رابطوں کی ویب سائٹ "ایکس” پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں بھی کیا ، انھوں نے لکھا کہ ہ "ان کے موقف کا خلاصہ دو جملوں میں کیا جا سکتا ہے: پہلا یہ کہ اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ مستقل تصفیہ تک پہنچنے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے، اور دوسرا، یہ کہ دونوں فریقوں کے درمیان "بغیر پیشگی شرائط کے”براہ راست مذاکرات کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کو مسترد کرتا رہے گا، اور کہا کہ "7 اکتوبر کے تناظر میں اس طرح کا اقدام دہشت گردی کو بہت بڑا انعام دے گا اور مستقبل میں کسی بھی امن تصفیہ کو روکے گا،”
جمعرات کو بائیڈن نے نیتن یاہو کو کال کی، یہ ایک ہفتے کے اندر دوسری کال تھی جس میں، انہیں فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک اچھے اور قابل عمل منصوبے کے بغیر رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن کو آگے نہ بڑھانے کی ضرورت سے آگاہ کیا گیا۔
انہوں نے قیدیوں کے حوالے سے جاری مذاکرات پر بھی بات کی، اور بائیڈن نے وائٹ ہاؤس کے اعلان کے مطابق، غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی میں مدد کے لیے چوبیس گھنٹے کام جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔