(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکہ نے اسرائیل کو بموں اور لڑاکا طیاروں سمیت ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز کا اسلحہ فروخت کرنے کے معاہدے کی منظوری دے دی۔
مسلم ممالک کے ساتھ امریکی دوغلی اور منافقانہ پالیسی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے تاریخ بھری پڑی ہے جب امریکہ نے منافقت کا سہارا لیتے ہوئے مسلم ممالک کے ساتھ دھوکہ کیا اور یہی پالیسی تاحال جاری ہے ۔
معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجےمیں شہداتوں کی تعداد 32 ہزا ر سے تجاوز کرگئی ہے اب اسرائیلی فوج حماس کے خلاف رفح میں فوجی آپریشن کرنا چاہتی ہے جس کے خلاف امریکہ نے اسرائیل کو خبردار کیا اور اس سے باز رہنے کیلئےدباؤ بھی ڈالا تاہم رفح میں متوقع فوجی حملے کے بارے میں عوامی سطح پر خدشات کا اظہار کرنے کے باوجود امریکہ نے گذشتہ چند دنوں میں صیہونی ریاست اسرائیل کو اربوں ڈالر کے بم اور لڑاکا طیارے بھیجنے کا گرین سگنل بھی دے دیا ہے۔
پینٹاگون اور امریکی محکمہ خارجہ کے باخبر حکام نے بتایا کہ نئی ہتھیاروں کی کٹس میں 1,800 MK84 دو ہزار پاؤنڈ بم اور 500 MK-82 پانچ سو پاؤنڈ بم شامل ہیں۔
یہ پیکج ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو غزہ میں مسلسل بمباری کی مہم اور زمینی حملے کے لیے سخت بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے اور جب ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان صدر جو بائیڈن سے امریکی فوجی امداد بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
امریکی چیف آف اسٹاف نے کل جمعہ کو انکشاف کیا کہ اسرائیل نے وہ تمام امریکی ہتھیار حاصل نہیں کیے جن کی اس نے درخواست کی تھی۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین چارلس براؤن نے کہا کہ "ہم بڑی صلاحیتوں کے ساتھ ان کی حمایت کرتے ہیں لیکن انھیں وہ سب کچھ نہیں ملا جو انھوں نے مانگا تھا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ ایسی چیزیں مانگ رہے ہیں جو اس وقت انہیں فراہم نہیں کی جا سکتیں، یا ایسی چیزیں جو ہم خاص طور پر نہیں چاہتے کہ ان کے پاس اس وقت موجود ہوں”۔ اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر یہ بیانات اس ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ سے ملاقات کے بعد سامنے آئے ہیں۔