(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) امریکی سرپرستی میں گذشتہ 8 ماہ سے غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی نسل کشی اور سنگین جنگی جرائم جاری ہیں تاہم امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ جنگی جرائم نہیں ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ابتدائی شواہد ملنے کے بعد صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے پر اسرائیل کا دفاع کیا،وائٹ ہاؤس میں یہودی امریکیوں کے ورثے کا مہینہ منائے جانے کے سلسلے میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جنگی جرائم میں ملوث نہیں ہے۔
امریکہ کی طرف سے اگرچہ اسرائیل کا یہ دفاع فطری ہے کہ اسرائیل کی تقریباً آٹھ ماہ سے جاری غزہ میں جنگ امریکی اسلحے، فوجی امداد اور سفارتی سہولت کاری کے بغیر ممکن ہی نہیں تھی۔ لیکن اس کے باوجود فوجداری عدالت کے مقابل صدر جو بائیڈن کا اسرائیل کے لیے دفاعی پوزیشن لے کر کھڑے ہو جانا امریکہ سمیت ہر جگہ بہت سے لوگوں کے لیے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ‘جو کچھ اسرائیل غزہ میں کر رہا ہے، وہ نسل کشی نہیں ہے۔ ہم نسل کشی کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔’
خیال رہے امریکی صدر کا اشارہ 35 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے غزہ میں مارے جانے کی طرف تھا۔ جن میں دو تہائی کے قریب تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے یہ نسل کشی نہیں ہے۔ا