(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )امریکا نے ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کردی، حماس نے امریکا کی طرف سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق پیش کی گئی قرار داد ویٹو کرنے کو فلسطینی قوم کے خلاف سنگین جرم قرار دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے سکیورٹی کونسل میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔ اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے، اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔ رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کرسکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف اک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے۔
امریکی نمائندے نے قرارداد میں ترامیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنالیے گئے تھے۔
دوسری جانب حماس کے سینیر رہ نما عزت الرشق نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں صہیونی دشمن کے ساتھ ساتھ برابر کا مجرم ہے۔ انھوں نے صیہونی ریاست پر انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا الزام عائد کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صیہونی افواج کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر فلسطینی اسیران کی ایسی تصاویر جاری کی گئی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی اسیروں کے زیر جامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا ان کی تصاویر بنائی گئیں اور جاری کی گئیں، اسرائیل کی اس انسانیت کے خلاف توہین آمیز رویے کی دنیا بھر کے انسانوں نے شدید مذمت کی ہے۔