(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صہیونی جارحیت کا نشانہ بننے والا فلسطینی بچہ آنکھ میں لگنے والی گولی کے باعث شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں آپریشن کے بعد ڈاکٹرز نے انکشاف کیا کہ بچہ ایک آنکھ سے ہمیشہ کیلیے محروم ہو چکا ہے۔
17مقامی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز قابض صہیونی فوج کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں الرام قصبے کے داخلی دروازے پر صہیونی آباد کاری کے خلاف ایک پرامن مارچ پر حملہ کیا گیا اور قابض فوج نے متعدد فلسطینیوں کولاٹھیوں اور بنوق کے بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور براہ راست ربر کی دھاتی گولیوں سے مظاہرین پر فائرنگ شروع کردی۔
صہیونی آبادکاری کے خلاف اس مارچ میںدرجنوں افراد قابض فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے زخمی ہوئے جبکہ مظاہرے میں شامل ایک 17 سالہ بچہ محمد مطور بھی صہیونی جارحیت کا نشانہ بنا اور گولی محمد مطور کی آنکھ میں لگی جس کے باعث شدید زخمی حالت میں اسے دیگر زخمیوں کے ساتھ ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے آپریشن کے بعد انکشاف کیا کہ فلسطینی بچے کی آنکھ ضائع ہونے سے نہیں بچائی جاسکی اور بچہ ایک آنکھ سے ہمیشہ کیلیے محروم ہو چکا ہے۔
فلسطینیوں کے مظاہرے میں زخمی ہونے والے دیگر 25 افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے تاہم محمد مطور کے ساتھ ساتھ مزید 6 زخمیوں کو شدید چوٹوں کے باعث مزیدکچھ روز کیلیے ہسپتال میں رکنے کی ہدایات ہیں۔