(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی رہائشی کاکہنا ہے کہ اس گھر کے چھن جانے سے ہمارا پورا کنبہ کھلے آسمان کے نیچے آجائے گا اور صہیونی بلدیہ نے کہاہے کہ عید کے فوراً بعد عمارت کو خود گرادیا جائے ورنہ بلدیہ کا عملہ اسے گرا دے گا۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان کے علاقے میں عین اللوزہ میں قابض صہیونی بلدیہ کی جانب سے فلسطینی رجبی خاندان کو ان کے پانچ منزلہ آبائی مکان کو غیر قانونی قرار دیے جانے کانوٹس جاری کر دیا گیاجس کے بعد مسجد اقصیٰ کے جنوبی حصے سے متصل اس علاقے کے رہائشی خاندان جس میں 40 کے قریب ایک ہی خاندان کے افراد عرصہ دراز سے رہائش پزیر تھے بے گھری کے خوف میں مبتلاہو گئے ہیں۔
صہیونی بلدیاتی ادارے کے مطابق فلسطینی خاندان کی یہ عمارت بغیر اجازت تعمیر کی وجہ سے گرا دی جائے گی تاہم رجبی خاندان کا مؤقف ہے کہ ان کے پاس اس گھر کی تعمیر کے قانونی کاغذات موجود ہیں جنہیں دیکھنے سے بھی صہیونی حکام نے انکار کر دیا ہے۔
مکان کے مالک فارس الرجبی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ نے ان کی دو منزلہ عمارت کے انہدام کا نوٹس دیا ہے جس میں چالیس افراد اُن کے والدین، تین بہن بھائی اور بچے رہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارا گھر ہے، اس کے علاوہ ہمارے پاس رہنے کی کوئی دوسری جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس گھر کے چھن جانے سے ہمارا یہ پورا کنبہ کھلے آسمان کے نیچے آجائے گا جبکہ صہیونی بلدیہ کا کہنا ہے کہ عید کے فوراً بعد عمارت کو خود گرا دیا جائے ورنہ بلدیہ کا عملہ اسے گرا دے گا۔
یاد رہے کہ صہیونی بلدیہ نے گذشتہ چند سالوں کے دوران سلوان کے محلوں میں فلسطینیوں کی ملکیتی 6,817عمارتوں کی مسماری اور 53 خاندانوں کی بے دخلی کے احکامات جاری کیے ہیں اور یہ بے گھر فلسطینی اپنےبھرے خاندانوں کے ساتھ فلسطینی کیمپوں میں آراضی رہائش اختیار کر نے پر مجبور ہو ئے ہیں۔