(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی آبادکاری میں ا کئی اسٹریٹجک منصوبے شامل ہیں جو فلسطین کی تاریخی حیثیت کو تبدیل کرنے، اس کے مستقبل اور فلسطینی شہریوں کے مستقبل کو متاثر کریں گے۔
فلسطین پر قابض غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے عالمی سطح پر صیہونی آبادکاری اور پہلے سے تعمیر کردہ صیہونی بستیوں کو قانونی درجہ دینے کی مذمت کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس میں تیزی سے غیر قانونی صیہونی بستیوں کی تعمیر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صیہونی ریاست کی بلدیہ نے گذشتہ روز انکشاف کیا کہ شہرمیں یہودی آباد کاری کے بہت سے منصوبوں پر پہلے سے عمل درآمد جاری ہے اور بعض نئے منصوبے منصوبہ بندی کمیٹیوں میں ان کی حتمی منظوری کے مراحل میں ہیں۔
رپورٹ میں اسرائیلی بلدیہ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شہر کے شمال اور جنوب پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے تاکہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں سے بیت المقدس کو الگ تھلگ کیا جا سکے اور اس کی تنہائی کو اس کی گہرائی سے مضبوط کیا جا سکے اور شمال میں رام اللہ کے شہروں کے ساتھ ایک نئی بستی بنائی جا سکے۔
ان منصوبوں میں بیت المقدس ہوائی اڈے کی جگہ پرایک نئی کالونی کےقیام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ بیت المقدس میں قلندیہ کے مقام پر’عطروت‘ میں نو ہزار رہائشی فلیٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
دوسری طرف مقبوضہ یروشلم کے جنوب میں گیلو، ہارھماتوس، جبل ابو غونیم کی توسیع اور اس کے قریب کی زمینوں کو ان کالونیوں میں ضم کیا جائے گا۔قابض ریاست کی طرف سے قائم کردہ نام نہاد بلدیہ کے مطابق بیگن چھت سازی کا منصوبہ، جو کہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ زبردستی خالی کرائے گئے فلسطینی گاؤں لفتا الفوقا کی زمینوں پر تعمیر کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی تفصیلات مقامی منصوبہ بندی کمیٹی کے پاس جمع کرنے کی منظوری گذشتہ ہفتے ہی دی گئی تھی۔اس میں ایک بہت بڑا منصوبہ بھی شامل ہے جو "تل ابیب” کو ایک ریلوے لائن (اسرائیل) کو ابو طور کے پرانے عثمانی خان کمپلیکس تک یا مقبوضہ یروشلم کے الثوری محلے تک توسیع دے کر عبوری دیوار سے جوڑے گا۔