(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈز نے غزہ میں ایک اسرائیلی جنگی قیدی کا پیغام جاری کیا ہے۔ اس پیغام میں جنگی قیدی نے اسرائیلی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام جنگی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینیوں کی شرائط پر عمل کرے۔
فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی طرف سے ایک 23 سالہ یرغمالی کی ویڈیو بنا کر جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو میں ایک بازو سے جزوی طور پر محروم ہو چکے 23 سالہ ہیرش گولڈ برگ پولین کو دکھایا گیا ہے۔ جو اپنے یرغمالی بنانے جانے کے واقعے کا مختصر ذکر کرنے کے علاوہ نیتن یاہو حکومت کی یرغمالیوں کے بارے میں کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
پولین کو سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے روز ناچ گانے کی ایک تقریب سے اٹھایا گیا تھا۔ وہ سات اکتوبر سے اپنے دیگر بیسیوں یر غمالی بنائے گئے ساتھیوں کی طرح آج بھی غزہ میں قید ہے۔
مختصر نوعیت کی بنائی گئی ویڈیو پر کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔ تاہم پولین خود بول کر بتا رہا ہے کہ وہ سات اکتوبر کو ایک تقریب میں تھا لیکن بعد ازاں جب ہوش میں آیا تو اس کے جسم پر کئی زخم لگے ہوئے تھے اور قید میں تھا۔ ایک بازو جزوی طور پر متاثر ہوا مگر اب اس کی مجموعی صحت اور حالت نارمل نظر آتی ہے۔ہیرش گولڈ برگ پولین کی والدہ ریچل گولڈ برگ پچھلے تقریبا سات ماہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لئے جاری مہم کا سرگرمی سے حصہ ہیں۔
رہائی کے لئے مہم چلانے والے سبھی اسرائیلی نیتن یاہو حکومت کی پالیسی پر سخت تنقید کرتے ہیں۔ کیونکہ کئی یرغمالی خود اسرائیلی فوج اپنی بمباری اور فائرنگ سے ہلاک کر چکی ہے۔یہ اسرائیلی یرغمالی جن کی ابھی ایک سو سے زائد تعداد غزہ میں قید ہے۔ اب تک حماس کی قید میں دو سو سے زائد دن کاٹ چکے ہیں۔ البتہ ایک سو سے زائد یرغمالی اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت نومبر 2023 میں رہائی پا چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے ان دو سو دنوں کے دوران مسلسل بمباری کی ہے اور اب تک 34184 سے زائد فلسطینی کو قتل کیا ہے۔ اس مسلسل جنگ اور غزہ کی بد ترین تباہی کےباوجود اسرائیلی فوج اپنی طاقت کے بل پر ایک بھی یرغمالی کو رہا نہیں کر سکی ہے۔ایک یرغمالی کی ویڈیو سامنے آنے ہر اس کے خاندان اور رہائی کی مہم کو منظم کرنے والوں نے اپنے رد عمل میں کہا کہ یہ ویڈیو جاری کرنے کی انہوں نے خود ہی اجازت دی تھی کہ اسے میڈیا پر براڈ کاسٹ کیا جائے۔ یرغمالی کی بنائی گئی ویڈیو سے یہ بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ کس لوکیشن میں بنائی گئی ہے۔