(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی طلبہ کا کہنا تھا کہ صہیونی قید میں احمد مناصرہ کے ساتھ خوفناک انداز میں پوچھ گچھ کی گئی جس کے نتیجے میں سات سال کی نفسیاتی اور جسمانی اذیتوں، قید تنہائی کےبعدآج وہ یادداشت کھو بیٹھا ہے اور شدید مشکل حالات سے دوچار ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روزفلسطینی یونیورسٹی کے طلباء نےاسرائیل کی غیر قانونی جیلوں میں قید احمد مناصرہ اور دیگر نابالغ بچوں کی رہائی کیلیے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے کے شرکاء نےصہیونی فوج کی بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی بچوں کو گرفتارکرنے اورانہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
سینکڑوں فلسطینی طا لب علموں نے احمدمناصرہ کی رہائی کیلیے نعرے لگائے جسے اسرائیلی قابض فوج نے سات سال قبل اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ صرف 13 سال کاتھا اوراس کے کزن کوصہیونی فوج پر چاقو کے وار کا الزام عائد کرتے ہوئے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
فلسطینی طلبہ کا کہنا تھا کہ صہیونی قید میں احمد مناصرہ کے ساتھ خوفناک انداز میں پوچھ گچھ کی گئی جس کے نتیجے میں سات سال کی نفسیاتی اور جسمانی اذیتوں، قید تنہائی کےبعدآج وہ یادداشت کھو بیٹھا ہے اور شدید مشکل حالات سے دوچار ہے۔
طلباءنے مزید کہا کہ ہم صہیونی جیلوں میں قید کاٹنے والے احمد اور فلسطین کے تمام بہادر بچوں کی حمایت اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور صہیونی جبر کے خلاف دنیا کے سامنے صہیونی ریاست کا مکروہ چہرہ دکھاتے رہیں گےتاکہ ہماری قومی جدوجہد کو قبضے کےمظالم سے نجات ملےانصاف اور اخلاقیات کی تصدیق کے ساتھ ہمیں آزادی حاصل ہو۔